خبرنامہ کشمیر

شبیر شاہ کا کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے پر زور

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے عمر قید کی سزا کاٹنے والے کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور اس سلسلے میں دنیا میں موجودانصاف پسند حلقوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے زبردست مہم چلانے پر زور دیاہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق شبیر احمد شاہ نے جو گھر میں نظر بند ہیں سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ وہ سبھی لوگ جواپنی سرزمین کی غیر ملکی افواج اور حکمرانوں سے آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہوں ،ان کے خلاف فوجداری مقدمات کے تحت کاروائی بلاجواز ہے کیونکہ مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت یہ لوگ جنگی قیدیوں کے زمرے شامل ہیں۔ انہوں نے کشمیری نظربندوں ڈاکٹر محمد قاسم فکتو،ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی،غلام قادرِ بٹ ،محمد امین ڈار ،جاوید احمد خان ،محمد ایوب ڈار،محمود ٹوپی والا،نذیر احمد شیخ ،غلام محمد بٹ، برکت علی خان ،محمد اقبال خان ،محمد صادق گجر،سائیں محمد گجر،مہندیا گجر، نور محمد تانترے،پرویز احمد میر،فیروز احمد بٹ ،محمد اسلم ،شیخ عمران سرینگر،محمد سعید بٹ،فیاض احمد شاہ،شوکت احمد خان ،محمد اکیل وانی، گل محمد خان ،مشتاق احمد خان ،محمد حسن ملک ،محمد اشفاق پالہ،مشتاق احمد ملہ، شبیر احمد بٹ،عبدالوحید نائک، مقصود احمد بٹ،نثار مرزا،بلال کوٹہ،لطیف واجہ،عبدالمجید مغل، محمد مظفر ڈاراوررفیق احمد شاہ کو سلام پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ قوم و ملت کے نمائندے ہیں اور ان کی یاد ہمارے دلوں سے کبھی بھی محو نہیں ہوگی ۔شبیر شاہ نے کہاکہ ان کشمیری نظربندوں کو عالمی قوانین اور انصاف کے تقاضوں کے برعکس سزائیں سنائی گئی ہیں اور جیلوں میں ڈال کر ان کی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری شہداء اور نظربند ہماری جدوجہد آزادی کے عظیم اور روشن ستارے ہیں جنہوں نے جو عظیم مقصد کیلئے قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان محبوسین سے متعلق دنیا کے انصاف پسند حلقوں تک اپنی آواز پہنچائیں گے اور اس سلسلے میں ایک مشترکہ حکمت عملی طے کی جائیگی ۔شبیر شاہ نے اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اورانٹرنیشنل ریڈ کراس سے اپیل کی کہ وہ بھارت کوسیاسی نظربندوں سے متعلق مسلمہ اور متفقہ اصولوں پر عملدرآمد کیلئے دباؤ بڑھائیں اورکشمیری نظربندوں کی رہائی کے سلسلے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔