خبرنامہ کشمیر

شہید مظفر وانی کو سلام عقیدت…..ناصر رضا کاظمی

شہید مظفر وانی کو سلام عقیدت…..ناصر رضا کاظمی

عصر ِدَواں میں”برہان مظفروانی“ اپنی جواں سالہ ودلاآویز اور پُرکشش شخصیت کے کبھی فراموش نہ کیئے جانے والے فرشتہ صفت روپ میں آزادیِ کشمیرکا ایک ایسا جیتاجاگتا اورزندہ و پائندہ ہیرو بن کرحریت آسمان کا ستارہ بنا گیا ہے جس کی جرات مندانہ اورسرفروشانہ تابناک کرنوں کی حرارتوں سے روشنی پاکر مزید کئی اور نوجوان کشمیرکی نئی مزاحمتی لہرمیں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ”برہان وانی“ کی طرح سے کشمیر کی آزادی کی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر ہوچکے ہیں ”جموں وکشمیرمیں کشمیری نوجوانوں کی شہادتوں کا یہ سلسلہ تاحال تھما نہیں“ دنیا کو یقینا بڑی حیرت ہورہی ہوگی کہ اپنی قیمتی جانوں کو اپنی ہتھیلیوں پر رکھنے والے اہل ِکشمیر کی شہادتیں متواتر تادم ِتحریرجاری وساری ہیں، گزشتہ برس2016 جولائی کی8 تاریخ کونئی دہلی کے کرتا دھرتاو¿ں کے جھوٹے‘مکروریا اور عیارانہ شیطانی فریب کاری کے ریاستی شکست خوردہ رعب ودبدبے اور سفاکانہ اور ظالمانہ حربوں کے سامنے اِن ‘سنگباز کشمیری معصوم بچوں‘ بہنوں اور اُن کی ماو¿ں نے اپنی مادر ِوطن کی آزادی کوہرقیمت پرحاصل کرنے کے پختہ عزم سے اپنی اولین ترجیح کی بنیاد پر جائز انسانی مقصد کے ایمانی جذبوں سے لیس ہوکربھارتی فوج کے غاصبانہ قبضے کی بہیمانہ سختیوں کو عبرتناک شکست سے دوچار کرنے میں کسر نہیں چھوڑی، برہان مظفروانی کی پہلی شہادت کے موقع پر بیس کروڑ پاکستانی عوام شہید مظفروانی کے لائق اِحترام والدین اور اُن کے لواحقین اور اپنے کشمیر ی بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار ِیکجہتی کرتے ہوئے شہید برہان مظفروانی کو اپنے پختہ ایمانی تقاضوں پر عمل پیرا ہوکر خراج ِعقیدت کرتے ہیں یاد رہے کہ ”شہید برہان مظفروانی“ مقبوضہ جموں وکشمیرکی آزادی کے لئے سرگرم تحریک حزب المجاہدین کے کمانڈر تھے، 19 ستمبر1994 کومقبوضہ کشمیرکے قصبہ ترال شریف آباد میں اعلیٰ اور معزز تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہونے والے شہید مظفروانی نے اپنے بڑے بھائی خالد مظفروانی کی بھارتی فوج کے ساتھ ایک جھڑپ میں شہادت کے بعد ا±ن کی قبر پر عہد کیا تھا کہ وہ اپنے شہید بھائی کا مشن اپنے ہاتھوں میں لینے کی قسم اُٹھاتے ہیں کالج کی تعلیم کے دوران ہی مظفروانی کا کشمیر بھر کے نوجوان طلباءگروپوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے بڑا موثر اور گہرا رابطہ تھا ،کشمیر بھر کے نوجوانوں میں شہید وانی بہت مقبول تھے، کشمیر کی آزادی کے بارے میں جب کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر یا جہاں کہیں کوئی مکالمہ ہوتا تو ا±نہیں ہر کسی نے بڑا شدید جذباتی پایا، اِس سلسلے میں وہ بہت آئیڈیلیسٹ تھے کشمیرکی آزادی ا±ن کی زندگی کے لئے درکارکی دیگرہر بنیادی ضروریات سے ہمیشہ اولین ہی رہی’کشمیرکی سرزمین پرغاصب بھارتی فوج اوردیگرکٹھ پتلی ریاستی سیکورٹی فورسنز کی موجودگی سے ا±نہیں شعوری عہد ہی میں شدید نفرت تھی، جس کا وہ باقاعدہ اظہار کرتے تھے مظفروانی کے شہید بڑے بھائی خالد وانی نے ہمیشہ کشمیر میں نئی دہلی کی کٹھ پتلی ریاست کی ا±ن لائق ِنفریں سرگرمیوں پر کھل کر تنقید کی تھی کہ کشمیر میں غیر کشمیری بھارتیوں کو زمینیں الاٹ نہ کی جائیں یہاں یہ حقیقت بھلائی نہ جائے کہ خالد وانی شہیدنے کشمیری پنڈتوں کے سرزمین ِفرزند ہونے پر کبھی اعتراض نہیں کیا تھا، بالکل اِسی طرح سے مظفروانی بھی کشمیری پنڈتوں کو کشمیری تسلیم کیا کرتے تھے لیکن نئی دہلی کی متعصب اسٹبلیشمنٹ نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کی دھجیاں ا±ڑاکرکشمیرمیں سینٹرل بھارت کے جنونی ہندوو¿ں کو جب زمینیں الاٹ کرنا شروع کیں تو کشمیری عوام یکدم بھڑک ا±ٹھے ‘مشتعل ہوگئے مقبوضہ وادی میں سنگین اشتعال پھیل گیا، یہ تو عین ایسی ہی بات ہوئی کہ باشعور کشمیریوں کے تصورات میں یہ نکتہ شائد ہی کبھی پیدا ہوا ہوگا کہ نئی دہلی انتظامیہ کشمیریوں کی مسلمانوں کی واضح اکثریت پر اِس انداز میں بھی ڈاکہ ڈال سکتی ہے؟ نجانے نئی دہلی والے اپنی مکروہ اناو¿ں کے کس حصار کے قیدی ہیں؟ پاکستانیوں کواورمقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اِس سے کوئی غرض نہیں کہ نئی دہلی والے کب اپنی جھوٹی اناو¿ں کی قید سے رہائی پاتے ہیں ا±نہیں اصل اور حقیقی زمینی حالات وواقعات کی آتشیں سنگینی کا احساس ہوتا بھی ہے یا نہیں ہوتا؟ مگر،بحیثیت ِمسلمان بھارتی حکمرانوں کو جنوبی ایشیا میں میں آگ اور بارود کے کھیل سے باز رکھنے کے لئے ہمارا ا±نہیں یہ بتانا انسانی فرض بنتا ہے کہ وہ (بھارتی حکمران) ہوشیار ہوجائیں امریکی اور اسرائیلی آشیر باد میں اتنے بدمست نہ ہوں کہ بعد میں وہ پچھتانے کے لائق ہی نہ رہیں، کشمیری قوم ایک مسلمان قوم ہے جو ایک اللہ ‘ ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایک الہیٰ کتاب پر یقین رکھنے والی قوم ہے، آزادی بقول ِ قرآن ِحکیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے، قرآن ِحکیم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ” قرآن ایک ایسا معلم وہادی ہے کہ نہ تو اِس کے آگے باطل جم سکتا ہے اور نہ اِس کے پیچھے ا±سے جگہ مل سکتی ہے، وہ خدائے ِحکیم وحمید کا اتارا ہوا ہے پھر باطل کا یہاں کیا گزر“ آج کشمیر کے بچے بچے کے ذہنوں میں یہ انداز ِفکر پوری طرح سے رچ بس گیا ہے، وہ ہر روز صبح قرآن ِحکیم فرقان مجید کی تلاوت کرتے ہیں ا±ن کے ایمانی سعادت کے درجات نے ا±نہیں اِس مقام پر پہنچا یا ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں آنے والے ہر انسان کو آزاد فطرت پر پیدا کیا ہے، چاہے کوئی فلسطین کا رہنے والا ہو یا افریقہ سے ا±س کا تعلق ہو اگر وہ مسلمان ہے اور قرآن ِحکیم کو سمجھتا ہے سمجھ کر ا±س کی تلاوت کرتا ہے، ا±ن کے معنی ومفہوم پر غور کرتا ہے اور ا±ن الہیٰ تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی جستجو میں رہتا ہے، تو یقین کیجئے وہ کسی دنیاوی طاقت کی غلامی کو کسی حالت میں قبول نہیں کرسکتا ،سن لے بھارت اور اُس کے حاشیہ نشین! اِسے کہتے ہیں ایمان کی ولولہ انگیزضمیر کی صداءجو آج بھارتی زیر انتظام کشمیر کے شہروں’قصبوں اور گلی کوچوں سے بلند ہورہی ہے، آزادی کی جو شمع شہید برہان وانی نے ا±ن کے بڑے بھائی شہید خالد وانی نے اپنے لہو سے روشن کی تھی ا±س کی ایمان افروز کرنوں سے پورا کشمیر آج جگمگا رہا ہے‘آج نہیں تو کل مگر اب زیادہ دور کی بات نہیں‘بھارت کے اندربھی بڑی شد ومد سے نئی دہلی کے فرقہ ورانہ جنونی حکمرانوں پر تنقید وتنقیص ہورہی ہے ،نئی دہلی کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ رہے، ضرورت سے زیادہ امریکا پر انحصار کرکے وہ یہ نہ سمجھے کہ وہ کشمیریوں کے حق ِخود ارادیت کے سنگین مسئلے کو اور مزید پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہو جائے گا ‘ وقت اُس کے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے، اہل کشمیر کے ہاتھوں میں’ آزادی کی کلید‘ اب آیا ہی چاہتی ہے۔