خبرنامہ کشمیر

عمر عبداللہ کے کشمیر بارے بیان پر حریت رہنماؤں اور بار ایسو سی ایشن کا شدید ردعمل

نہتے عوام پر بندوقوں

سرینگر ۔ 24 اکتوبر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے بھارت نواز نیشنل کانفرنس کے صدر او ر سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے نیویارک میں کشمیر بارے حالیہ بیان کہ مسئلہ کشمیر کو بھارتی آئین کے تحت حل کیا جاسکتا ہے پر شدید تحفظات اور انتہائی افسوس کا اظہار کیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ عمر عبداللہ نے اپنے حالیہ بیان میں جموں و کشمیر میں حق و انصاف پر مبنی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو غلط رنگ میں پیش کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ناکام اور مذموم کوشش کی ہے۔انہوں نے عمر عبداللہ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمر عبدللہ کا یہ بیان جموں و کشمیر کے تاریخی پسِ منظر اور حقیقت کے بالکل خلاف ہے۔ انہوں نے کہا نیشنل کانفرنس کے شیخ محمد عبداللہ نے 1953ء میں رائے شماری کا نعرہ بلند کیا اور وہ بائیس برس تک رائے شماری کا نعرہ لگاتے رہے پھر اقتدار کے لالچ میں لوگوں کی دی ہوئی قربانیوں اور مصیبتوں کو نظرانداز کرکے 1975ء میں اندرا عبداللہ اکارڈ کرکے عوامی قربانیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ سیدعلی گیلانی نے کہاکہ شیخ محمد عبداللہ کے بعد ان کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پوتے عمر عبداللہ نے بھی ہمیشہ بھارت سے وفاداری نبھاکر قومی اور ملی مقاصد کا سودا کیا، جبکہ کشمیر ی عوام نے کبھی بھی بھارت کے جبری فوجی قبضے کو دل سے قبول نہیں کیا۔سید علی گیلانی نے کہا جموں وکشمیر بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ ایک متنازعہ تاریخی مسئلہ ہے اور بھارتی آئین کے وجود میں آنے سے پہلے کا مسئلہ ہے ، لہٰذا اس دیرینہ تنازعے کو بھارتی آئین ہند کے تحت حل نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیڈروں نے خود اس مسئلہ کو کشمیر ی عوام کی خواہشات اور تاریخی پسِ منظر میں حل کرنے کے وعدے عالمی اداروں سے کر رکھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کے اس بیان کہ ’’حقِ خود ارادیت کا موقع فراہم کرنے میں پاکستان رْکاوٹ بنے گا‘‘ کو بچگانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان روزِ اول سے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کا موقع فراہم کرنے کی وکالت کرتا آیا ہے اور اقوامِ متحدہ کی قرارداروں ہر عمل درآمدکیلئے پاکستان وعدہ بند ہے، مگر بھارت اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہاکہ کشمیری عوام کی نمائندگی کے دعویدار نے نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوزبھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کی بجائے بھارتی حکومت کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ عمر عبدللہ کا یہ کہنا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے، بے بنیاد اور گمراہ کن ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کے تین فریق کشمیری عوام ، بھارت اور پاکستان ہیں۔ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں نیو یارک یونیورسٹی میں طالب علموں کے زیر اہتمام ’’ بھارت اور پاکستان اورجنوبی ایشیاء کے معاملات‘‘ کے موضوع پر منعقد کی گئی کانفرنس سے عمر عبداللہ کے خطاب کو حقیقت سے بعید قرار دیا ہے۔ بار نے عمر عبداللہ کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واضح کیاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 28قراردادوں میں کشمیری عوام کے حق خود اداریت کو تسلیم کیاگیا ہے ۔بار نے کہاکہ عمر عبداللہ کابیان نہ صرف حقیقت کے برعکس ہے بلکہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش ہے ۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشیدنے بھی عمر عبداللہ کوحالیہ بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں چیلنج کیا کہ اگر ان میں ذرہ برابر بھی اخلاقی جرات ہے تو جو کچھ انہوں نے نیویارک میں کہایا جو وہ نئی دلی دربار کے خفیہ اجلاسوں میں کہتے ہیں انہیں وہی کچھ لالچوک میں کھڑے ہو کر کہنا چاہیے ۔