خبرنامہ کشمیر

قابض انتظامیہ بوکھلا چکی ہے، میر واعظ، یاسین ملک

قابض انتظامیہ بوکھلا چکی ہے، میر واعظ، یاسین ملک

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے سرکاری ملازمین اور انکے اہلخانہ کیلئے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکمنامے کو انتہائی آمرانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے کو اظہار رائے کی آزادی کے حق سے محروم کرنا انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض انتظامیہ نے فوجی طاقت کے بل پر کشمیر یوں کو پہلے ہی اپنے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرنے اور پر امن احتجاج کے حق سے محروم کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کرنے والوں کو گولیوں اور پیٹ چھروں کے ذریعے خاموش کیا جاتا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروس معطل کرکے باقی دنیا سے کشمیریوں کے رابطے منقطع کئے جاتے ہیں ۔ میر واعظ نے کہا کہ اب سرکاری ملازمین جیسے اہم طبقے کو معاشرتی معاملات پر رائے زنی سے روکنا کٹھ پتلی حکومت کی فسطائی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ اپنے خلاف اٹھنے والے ہر آواز کو کسی بھی قیمت پر خاموش کرنے پر تلی نظر آتی ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بھارتی حکومت اور مقبوضہ علاقے میں اس کے آلہ کار اس طرح کے آمرانہ حکم ناموں کے ذریعے اپنے مجرمانہ اقدامات کی پردہ پوشی چاہتے ہیں۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھی سرینگر میں جاری ایک بیا ن میں سرکاری ملازمین پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے انتظامیہ نے ہر مخالف آواز کو طاقت کے بل پر دبانا معمول بنا لیا ہے۔ انہوں نے حکم نامے کو انسانوں کو حاصل اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی کی قیادت میں کٹھ پتلی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں آمریت اور فسطائی سوچ کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں ۔ انہونے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں آزادی پسندوں کیلئے ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے اور اب سرکاری ملازمین پر شکنجہ کسنے اور ان کی آواز کو دبانے کیلئے ایک نیا حکم جاری کردیا گیا ہے جو انسانوں کو حاصل ’اظہار رائے کی آزادی ‘ کے حق کے سراسر منافی ہے۔