خبرنامہ کشمیر

لندن: کشمیریوں، سکھو ں نے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا

لندن: کشمیریوں، سکھو ں نے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا
لندن(ملت آن لائن)برطانوی دارالحکومت لندن میں کشمیریوں ، سکھوں اور انکے حمایتیوں کی ایک بڑی تعداد نے 26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق لارڈ نذیر احمد کی قیادت میں سینکڑوں مظاہرین نے اس موقع پر کشمیر اور خالصتان کی بھارتی تسلط سے آزادی کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے پلے کارڑز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں اور بھارت میں سکھوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم کے حوالے سے نعرے درج تھے۔مظاہرے کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب بھارتی ہندو شہریوں کے ایک گروپ نے مظاہرین کو ہراساں کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے فوری مداخلت کر کے صورتحال پر قابو پالیا۔

………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…مقبوضہ کشمیر :کپواڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان24برس گزرگئے

سرینگر(ملت آن لائن)مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کپواڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان 24برس گزرنے کے بعد بھی انصاف سے محروم ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے 27جنوری 1994کو کپواڑہ قصبے میں 27بے گناہ کشمیریوں کو اندھا دھند فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے25جنوری کی شام کو تمام دکاندارو ں کو دھمکی دے رکھی تھی کہ اگر26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے روز انہوں نے ہڑتال کی اور اپنی دکانیں نہیں کھولیں تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔ تاہم مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح کپواڑہ میں بھی بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا اورمکمل ہڑتا ل کی گئی جبکہ قصبے کے دکانداروں نے بھی اپنی دکانیں بند رکھیں جس کی پاداش میں انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے ٹھٹھرتی سردی میں جب د کاندار اپنی دکانیں کھول ہی رہے تھے کہ اچانک 10بجکر45منٹ پر بھارتی فوجیوں نے قصبے میں پہنچ کر اندھا دھند فائرنگ شروع کرددی ۔ انہوں نے کہا کہ قصبے کی اقبال مارکیٹ ،جامع مسجد روڈ اور بائی پاس کی سڑکو ں پر لوگوں کو نشانہ بنایا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سڑکیں خون سے لال ہوگئیں۔ عینی شاہدین نے کہا کہ جن لو گو ں نے دکانو ں میں پناہ لی ہوئی تھی انہیں بھارتی فوجیوں نے باہر نکال کر گولیاں ماردیں۔ شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ دودہائیوں سے زیادہ عرصے گزرنے کے بعد بھی وہ مسلسل انصاف سے محروم ہیں جبکہ واقعے میں ملو ث فوجی اہلکاروں کی نشاندہی بھی ہوچکی ہے لیکن انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جا رہا۔