خبرنامہ کشمیر

متاثرین برسہابرس گزرنے کے باوجود تاحال انصاف کے منتظر

سرینگر: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں گاؤ کدل قتل عام کے متاثرہ خاندانوں کو 27برس گزرنے کے باوجود تاحال انصاف نہیں مل سکا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوجیوں نے 21جنوری 1990کو سرینگر کے علاقے گاؤ کدل میں پر امن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 50سے زائد افراد کو قتل جبکہ سینکڑوں کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارتی فوجیوں اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے 20جنوری 1990کو سرینگر کے چھوٹا بازار علاقے میں گھروں میں گھس کر کئی خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا تھا ۔ مذموم کارروائی کی خبر شہر میں پھیلتے ہی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔ گاؤ کدل قتل عا م کا یہ واقعہ بدنام زمانہ گورنر جگموہن کی مقبوضہ علاقے میں دوسری مرتبہ تعیناتی کے محض دوسرے دن پیش آیا تھا۔ بے گناہ افراد کے قتل کو 27سال بیت گئے لیکن مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ قتل عام میں بچنے والے ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ اس دلدوز واقعے کاسارا منظر ابھی تک اس کے دل و دماغ پر نقش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قتل ہونے والے بیگناہ شہریوں کے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی نے انہیں اپنا بیان ریکارڑ کرانے کے لیے نہیں کہا۔ شہریوں نے اپنے طور پر کرالہ کھڈ کے تھانے میں قتل عام کی رپورٹ درج کرائی تھی تاہم پولیس نے اس بارے میں اپنی کاروائیاں یہ کہہ کر ختم کر دی تھیں کہ مجرموں کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ قتل عام کی برسی پر ہر برس گاؤ کدل اور اسکے ملحقہ علاقوں میں ہڑتال کی جاتی ہے اور بھارت مخالف ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔