خبرنامہ کشمیر

محبوبہ مفتی کی سربراہی سابقہ ریکارڑ توڑ دیے ہیں، تحریک حریت

سرینگر۔: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموں کشمیر نے جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں پر ایک ہی وقت میں کئی کئی دفعہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ ، انہیں کئی کئی ماہ تک حبس بے جا رکھنے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے ناروا اقدمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی بدترین پامالی قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ محبوبہ مفتی کی سربراہی میں قائم کٹھ پتلی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے چند دن پہلے دئے گئے بیان کہ ’’نظربندوں کے مقدمات کا فوری طور پر جائزہ لے کر اُن کی رہائی عمل میں لائی جائے گی‘‘ کو دھوکہ اور فریب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی کا یہ بیان اصولوں اور انصاف پر مبنی ہوتا تو جرم بے گناہی میں پکڑے گئے تمام کشمیریوں کو اب تک رہا کردیا گیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر واحد بدنصیب خطہ ہے جہاں عدالتی فیصلوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کر انسانی حقوق کا کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ عدالتی احکامات کے باوجود آزادی پسند رہنماؤں، کارکنوں اور عام نوجوانوں کو رہا نہیں کر تی۔ ترجمان نے کہا کہ عدالت مسرت عالم بٹ، ایاز اکبر، محمد یوسف لون، امیرِ حمزہ شاہ، نور محمد کلوال، شاہ ولی محمد، حاجی رستم بٹ، محمد سبحان وانی، شاکر احمد میر، جاوید احمد پھلے، محمد امین پرے، عبدالمجید راتھر، شیخ بشیر احمد، نذیر احمد تانترے، عبدالحمید پرے، شیخ محمد یوسف، مولانا سرجان برکاتی، عبدالرشید ڈار اور حاجی غلام محمد میر پر لاگو کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دے چکی ہے لیکن اسکے باوجود انہیں رہا نہ کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا پنجگام کے رہائشی عبدلطیف ڈار گزشتہ 6برس سے نظر بند ہیں اور انتظامیہ انکی رہائی میں بھی رُکاوٹیں پیدا کررہی ہے۔