خبرنامہ کشمیر

مسرت عالم کی نظربندی کو طول دینے کے لیے 18سال پرانا کیس ڈھونڈا

مسرت عالم کی نظربندی کو طول دینے کے لیے 18سال پرانا کیس ڈھونڈا
سرینگر :(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ پر 36 ویں بار کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے کے لیے 18سال پرانا کیس ڈھونڈ نکالا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق نظربندی کے تازہ حکم نامے میں مسرت عالم بٹ پر 1999 اور 2000ء میں لگائے گئے الزامات کا سہارا لیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے 13نومبر کوچارج شیٹ کپواڑہ کے ضلعی مجسٹریٹ کو بھیج دی اور اگلے ہی روز اس نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کے حکم نامے پر دستخط کردےئے۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم مسرت عالم بٹ 8 ستمبر 1999ء کو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کرالہ گنڈ کے دورے پر گئے اور دفعہ 144کے تحت عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور غیر قانونی طورپر جلسہ کرکے علاقے کے لوگوں کو اکسایا جس پر ہندواڑہ پولیس سٹیشن میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مسرت عالم بٹ یکم نومبر 2000ء کو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ چوٹی پورہ ہندوارہ گئے ، پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور نفرت انگیز تقریر کرکے لوگوں کو کشمیر کو بھارت سے الگ کرنے کے لیے اکسایا اور اس موقع پر ملک دشمن نعرے لگائے۔ پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں کہا کہ مسرت عالم نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کرالہ گنڈ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور جامع مسجد گنیش پورہ میں غیر قانونی جلسہ کرکے کشمیر کو بھارت سے الگ کرنے کے حق میں کی تقریر کی جبکہ اس موقع پر بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ قابض انتظامیہ مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے ان پر ایک کے بعد دوسرا کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کررہی ہے۔