خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر،ہائی کورٹ کی طرف سے کٹھ پتلی انتظامیہ کو نوٹس

مقبوضہ کشمیر،ہائی کورٹ کی طرف سے کٹھ پتلی انتظامیہ کو نوٹس

سرینگرٕ: (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں ہائی کورٹ نے دوران حراست گمشدگی کے ایک مقدمے میں کٹھ پتلی انتظامیہ کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محمد اسلم خان نے اپنے بھائی منظور احمدخان کے بارے میں معلومات کی فراہمی کیلئے ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کی تھی ۔ کپواڑہ میں لولاب کے علاقے دیور کے رہائشی منظور احمد خان کو بھارتی فوج کی 27راشٹریہ رائفلز کے اہلکاروں نے رواں سال اگست میں حراست میں لیا تھا تب سے وہ لاپتہ ہے اور مقامی پولیس اسٹیشن میں اس سلسلے میں ایک رپورٹ میں درج کرائی گئی ہے۔ محمد اسلم خان نے ایڈووکیٹ ناصر قادری کے ذریعے ہائی کورٹ میں عرضداشت دائر کی جس میں کہاگیا ہے کہ 31اگست کو منظور اپنے چچاجلال الدین خان اور خالہ پروینہ کے ہمراہ بانڈی پورہ گیا تھا۔ بانڈی پورہ پہنچتے ہی وہاں فوجی کیمپ میں قائم تری مکھ پوسٹ کے27راشٹریہ رائفلز کے میجر نشانت گپتا نے اسے بلا لیا اور اس کے رشتہ دار باہر اس کا انتظار کرتے رہے اور دو گھنٹے بعد انہیں بتایا گیا کہ منظور کوکیمپ کے دوسرے گیٹ سے رہا کردیاگیا ہے تاہم اس کے بعد سے منظور لاپتہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کے اسی میجر نے ایک اور شہری نصر اللہ خان کو بھی بلایا تھا اور اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رہا کیاگیا۔ منظور کے اہلخانہ نے لال پورہ پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا اور منظور کی گمشدگی کے بارے میں ایف آئی آر درج کرائی۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس راما لنگم سودھاکر کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ قادری نے کہاکہ 31اگست کو بھارتی فوج کے میجر کی طرف سے حراست میں لئے جانے کے بعد سے منظور لاپتہ ہے اور اسکا کوئی اتہ پتہ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منظور ایک عام شہری تھا جسے حراست میں لینے کی کوئی وجہ نہیں تھی اور فوج کو اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنی چاہیے ۔ جج نے دلائل سننے کے بعد مقبوضہ علاقے کے سینئر ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ بی اے ڈار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات نومبر کو مقدمے کی آئندہ سماعت کے موقع پر پیش ہونے کی ہدایت جاری کی ۔