خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر،ہندو شر پسندوں نے مسلم بستی کو آگ لگا دی

سرینگر (ملت + آئی این پی) جموں کے ہیرا نگر سب ڈویڑن کے ہریہ چک علاقہ میں گاؤ کشی کے مبینہ واقعہ کے بعد بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی بستی پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔جس دوران کئی رہائشی مکانات اور گھاس کے ڈھیر جل کر راکھ بن گئے۔پولیس وفورسز کی موجودگی میں ہی آر ایس ایس ورکروں نے گاؤں میں گھس کر لوگوں پر تشدد کیا۔ گزشتہ روز علاقے میں گائے کے سر کی موجودگی کی آڑ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر حملے کئے۔ مسلمانوں کی بستی پر حملے کے بعد تصادم شروع ہو گیا۔پولیس کی آنسو گیس شیلنگ اور فائرنگ سے ایک درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران دو فرقوں کے مابین آپسی پتھراؤ میں 9افراد زخمی ہو گئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس نے 3افراد کو حراست میں لے لیا ۔علاقے میں ہندو آبادی کی اکثریت ہے۔ اکثریتی فرقہ کے افراد نے ایک جلوس کی صورت میں مسلم بستی کی طرف مارچ کیا۔ ایس ڈی ایم ہیرا نگر نے پورے سب ڈویڑن میں دفعہ 144نافذ کر دی۔جن افرادکے مکان جلائے گئے ہیں ان میں سرموں ولد علی محمد، نذیرولد حاجی ایمو ، حبیب احمد، حاجی عالم ، شاہ دین ، حاجی فیروزدین وغیرہ شامل ہیں۔ زخمیوں میں سراج دین ،جٹی زوجہ حبیب ، حاجی فیروزدین اورحبیب شامل ہیں۔ ایک زخمی سراج دین کوایمبولینس میں ہسپتال لے جایاجارہاتھا،اس ایمبولینس پربھی ہندو شر پسندوں نے حملہ کیاجس کی وجہ سے زخمی ہسپتال میں نہیں پہنچایاجاسکے اوراسے واپس گھرمیں لایاگیا۔ مقامی شرپسندعناصر نے اس سے پہلے بھی کئی باربستی کے لوگوں کوہراساں کیااورحملے کیے۔ مقامی آبادی نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس ورکروں نے لوگوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ ریاستی اسمبلی میں ممبران نے آر ایس ایس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ تصادم آرائیوں کے دوران ہتھیاروں کا آزادانہ طورپر استعمال کیا گیا۔ہاری چیک تحصیل مہران کے لوگوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس سے وابستہ ایک سوسے زائد ورکر گاؤں میں گھس گئے اور مقامی لوگوں پر تشدد کیا اور ان کی ہڈی پسلی ایک کردی۔ آر ایس ایس شر پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 12سال لڑکی بینہ دختر شہا ب الدین بھی زخمیوں میں شامل ہے۔ اسمبلی میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس ممبران نے احتجاج کیا اور ملوث آر ایس ایس اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا۔