خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر، آصفہ کے مجرموں کو بچانے کیلئے فرقہ وارانہ ماحول پیداکیا جارہا ہے

مقبوضہ کشمیر، آصفہ کے

آصفہ کے مجرموں کو بچانے کیلئے فرقہ وارانہ ماحول پیداکیا جارہا ہے

سرینگر(ملت آن لائن)مقبوضہ کشمیر میں منعقدہ ایک کانفرنس کے مقررین نے کہاہے کہ کم سن بچی آصفہ کی بے حرمتی اور قتل میں ملوث مجرموں کو بچانے کے لئے فرقہ وارانہ ماحول پیداکرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں ’’ حصول انصاف یکجہتی فورم برائے آصفہ‘‘ کی طرف سے ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سول سوسائٹی کے ارکان، ڈاکٹروں، وکلاء ،طلباء، سماجی کارکنوں اور رضاکاروں نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ آصفہ کی وکیل اور سماجی کارکن ایڈوکیٹ دپیکا سنگھ نے کانفرنس سے ویڈیو لنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس کیس کی تحقیقات کو فرقہ پرستی کی نذر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ مفاد پرست عناصر فرقہ پرستی کی ہوا کھڑا کر کے اس کیس کی تحقیقات میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے کہ مجرم کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے چاہے اس کا تعلق کسی بھی فرقے سے ہو۔ سینٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈئز کے رکن شکیل قلندر نے بھارتی وزیر کی طرف سے آصفہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مزاحمت کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ آصفہ کے لئے حصول انصاف کی خاطر پرامن احتجاج اور دھرنے دےئے جائیں گے۔ انہو ں نے کہاکہ سابق تجربوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات کے لئے کسی بھارتی تحقیقاتی ایجنسی پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ سماجی کارکن طالب حسین نے کہاکہ ہندو ایکتا منچ کو اسی وقت قائم کیا گیاجب ملوث پولیس اہلکارکو گرفتار کیا گیا اوراس سے قبل یہ منچ کہیں موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ اصل میں بے حرمتی اور قتل کی سازشیں کرنے والے کئی لوگ ہیں اوروہ ہندو ایکتا منچ کی آڑ میں خود کو بچانا چاہتے ہیں۔لائرس کلب کے صدر ایڈوکیٹ بابر قادری نے کہا کہ ماضی کے تجربوں سے یہ اخذ کیا گیا ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نا قابل بھروسہ ہیں۔انہوں نے کہاآصفہ کیس کو فرقہ پرستی کی چادر میں لپیٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس کو بھی قومی مفاد کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے ایک طالبہ بابرا شفیقی نے کہا کہ اقتدار غلط ہاتھوں میں ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا خواتین اور بچوں کو کرنا پڑتا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ کنن پوشہ پورہ اور شوپیاں میں عصمت دری کے متاثرین آج تک حصول انصاف کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔