خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر، حریت رہنماؤں اور تنظیموں کا شہید غلام محمد بلہ کو خراج عقیدت

بھارتی فوجیوں

مقبوضہ کشمیر، حریت رہنماؤں اور تنظیموں کا شہید غلام محمد بلہ کو خراج عقیدت

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے شہید غلام محمد بلہ کو شہادت کی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سرو س کے مطابق جموں وکشمیر ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ غلام محمد بلہ نے اندرا عبداللہ ایکارڈ کے خلاف 11فروری1975ء کو سوپور چوک میں ایک پر امن مظاہرے کی قیادت کی تھی جس کے بعدبھارتی پولیس نے انہیں گرفتار کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔بیان میں کہا گیا کہ سینٹرل جیل سرینگر میں شدید مار پیٹ کے باعث وہ15 فروری1975ء شہید ہوگئے۔ بیان میں شہید کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیاکہ کشمیری غلام محمد بلہ اور دیگر لاکھوں شہداء کے مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔ غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما غلام محمد خان سوپوری نے ایک بیان میں غلام محمد بلہ کو شاندارخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کی جدوجہد ایک روز ضرور رنگ لائیں گی۔ ادھر سوپور میں شہد غلام محمدبلہ کی قبر پر ایک دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں حریت رہنماؤں حاجی محمد رمضان،غلام قادر راہ، عبدالرشید ڈار، محمد شفیع میر،ماسٹر عبدالرشید،مشتاق احمد صوفی اور غلام نبی بلّہ سمیت لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ غلام قادر راہ او عبدالرشید بٹ نے دعائیہ تقریب کے شرکا سے خطاب میں شہید غلام محمد بلہ کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر غلام محمد خان سوپوری خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔دریں اثنا جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں غلام محمد بلہ کو ان کے 43 ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید بْلہ وہ پہلے حریت پسند نوجوان تھے جن کو 1975ء کے اِندرا عبداللہ معاہدے کے خلاف سوپور میں مظاہروں کی رہنمائی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور وہ 15فروری1975ء کی رات سنٹرل جیل سرینگر میں پولیس تشدد سے شہید ہوگئے۔ محمد فارو ق رحمانی نے کہاکہ غلام محمد بلہ کا قتل وادی کشمیر کا پہلا حراستی قتل تھاجس نے اس وقت پورے کشمیر کو ہلا کے رکھ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل نا حق کے خلاف لوگوں نے سخت احتجاج کیا اور اس وقت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ شیخ عبداللہ سے مجرم پولیس اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا پر زور مطالبہ کیا لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی تھی۔