خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر، ہندواڑہ قتل عام کی یادیں 28برس گزرگئے

مقبوضہ کشمیر، ہندواڑہ قتل عام کی یادیں 28برس گزرگئے

سرینگر(ملت آن لائن)مقبوضہ کشمیر کے قصبے ہندواڑہ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی طرف سے بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے واقعے کی یادیں 28 برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 25جنوری 1990ء کو ہندواڑہ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کی دو گشتی پارٹیوں نے چند روز قبل سرینگر کے علاقے مائسمہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں52افراد کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے افراد پر بلااشتعال اندھا دھند فائرنگ کرکے 19افراد کو شہید کردیاتھا۔ اس المناک سانحے کے ایک چشم دید گواہ عبدالسبحان کا کہنا ہے کہ 25جنوری 1990ء کو علی الصبح ٹھٹھرتی سردی میں ہندوارہ کے رامحال ،ویلگام ،ماگام ،راجوار ،ماور ،لنگیٹ ،قاضی آباد اور دیگر علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے گھروں سے باہر آکر مائسمہ قتل عام کے خلاف ہندوارہ قصبے کی طرف احتجاجی مارچ کیا ۔انہوں نے کہا کہ جب صبح ساڑھے گیارہ بجے کے قریب لوگوں کی ایک بھاری تعداد ہندواڑہ قصبے میں جمع ہو گئی تو اسی اثناء میں واری پورہ کیمپ سے بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کی ایک گاڑی قصبے میں داخل ہوئی اور اس میں سوار اہلکاروں نے لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی۔ عبدالسبحان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایف اہلکاروں کی اندھا دھند فائرنگ سے سیکنڈوں میں درجنوں افراد خون میں لت پت ہو گئے اور ہندواڑہ کی سڑکیں لال ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ گاڑی میں نصب مشن گن سے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جبکہ گاڑی کے ساتھ پیدل چلنے والے اہلکاروں نے بھی فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ سے 19افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے اور چھ افراد ہسپتالوں میں جاں کی بازی ہا ر گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد ان گنت تھی۔اس سانحے میں شہید ہونیوالے براری پورہ کے نذیر احمد ڈار کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہیں آج تک انصاف نہیں ملا ہے ۔ دلدوز واقعے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انکے پیاروں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف28برس کا عرصہ گزرجانے کے باجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ لو احقین نے واقعے میں ملوث بی ایس ایف اہلکارو ں کو گرفتار کر کے انہیں کڑی سزا دینے کا اپنا مطالبہ دہرایا۔