خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر، یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق گرفتار

مقبوضہ کشمیر،

مقبوضہ کشمیر، یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق گرفتار

سرینگر (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نوجوانوں کے قتل کے خلاف ضلع شوپیاں میں جمعہ کو مسلسل نویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع میں تمام دکانیں، کاروباری مراکز اور سرکاری اورنجی دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے شوپیاں قصبے کی طرف مارچ کو روکنے کیلئے سرینگر اور شوپیاں میں پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔مارچ کی کال سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے ضلع میں بھارتی فوجیوں کی حالیہ پر تشدد کارروائیوں کے دوران شہیدہونیوالے شہریوں کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کیلئے دی تھی۔ شوپیاں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی ۔ ادھر بھارتی پولیس نے میر واعظ عمر فاروق کو سرینگر میں انکی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کرلیا ۔انہوں نے گھر میں نظربندی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شوپیاں کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں سیدعلی گیلانی ، آسیہ اندرابی،محمد اشرف صحرائی ، غلام احمد گلزار، مختار احمد وازہ ،محمد یوسف نقاش، بلال صدیقی ،ہلال احمد وار ، بشیر احمد بٹ، شیخ عبدالرشید، محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈاراور، محمد یوسف کو مارچ کی قیادت سے روکنے کیلئے گھروں میں نظربند یا حراست میں لے لیاہے ۔ بھارتی پولیس نے حریت رہنماؤں محمد یاسین ملک،نور محمد کلوال ، جاوید احمد زرگر اور ظہور احمد بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے اور ان کے اہلخانہ کو ہراساں کیا ۔ضلع بھرمیں گزشتہ نو روز سے انٹرنیٹ سروس مسلسل معطل ہے جبکہ قابض انتظامیہ نے وادی کشمیر کے علاقے بارہمولہ اور جموں ریجن کے علاقے بانیہال کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل کر دی ہے ۔

یاسین ملک شوپیاں میں گرفتار، بھارتی پولیس کا مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کو سرینگر میں اس وقت حراست میں لے لیا جب انہوں نے حیدر پورہ کے علاقے میں واقع اپنے سے باہر کر شوپیاں چلو مارچ کی قیادت کی کوشش ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی ، جنہیں کٹھ پتلی انتظامیہ نے گزشتہ آٹھ برس سے گھر میں نظر بند کر رکھا ہے ، جونہی چند دیگر افرادکے ہمراہ مارچ کی قیادت کیلئے گھر سے باہر آئے تو انکے گھر کے باہر پہلے سے موجود پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے حراست میں لے لیاجس کے بعد انہیں دوبارہ گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔بھارتی پولیس نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو بھی شوپیاں میں اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی کی قیادت کیلئے قصبے کی جامع مسجد سے باہر آئے۔ انہیں کھائی گام تھانے میں منتقل کیا گیا۔ محمد یاسین ملک اس سے پہلے کٹھ پتلی انتظامیہ کی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جمعہ کو صبح سویرے شوپیاں پہنچے تھے۔نماز جمعہ اور یاسین ملک کی گرفتاری کے بعد شوپیاں میں زبردست احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔ آخری اطلاعات ملنے تک قصبے میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا۔ یاد رہے کہ سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بیگناہ کشمیری نوجوانوں کے حالیہ قتل کیخلاف اور شہداء کے اہلخانہ کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جمعہ کو شوپیاں قصبے کی طرف مارچ کی کال دے رکھی تھی۔جامع مسجد شوپیاں سے قصبے کے مرکزی چوک تک ایک احتجاجی ریلی میں نکالی جانی تھی ۔