خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر، یاسین ملک نا معلوم مقام پر منتقل

سرینگر:(اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک جو پارٹی رہنماء نور محمد کلوال کے ہمراہ جوائنٹ انٹیرو گیشن سینٹر ہمہامہ میں غیرقانونی طورپر نظربند تھے کووہاں سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈووکیٹ بشیر احمد بٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یاسین ملک کے ساتھ غیر انسانی اور غیر مہذب رویہ اپنا کرکٹھ پتلی انتظامیہ نے اپنی اصلیت بے نقاب اور اوقات کا مظاہرہ کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ بھارتی حکمران اور اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ کی بے حسی بھی جاری ہے جو اس قتل عام اور طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے کے بجائے قاتلوں کے بجائے مقتولین کو ہی اس قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرانے میں منہمک نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت اور اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ اس طرح قاتلوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا کام انجام دے رہے ہیں۔انہوننے رفیع آباد میں دانش منظورکے قتل کی مذمت کی۔بشیربٹ نے محمد یاسین ملک اور دوسرے قائدین کی مسلسل نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں یاسین ملک کو نور محمد کلوال کے ہمراہ سرینگر سینٹرل جیل سے جے آئی سی ہمہامہ منتقل کیا گیا تھا لیکن وہاں صرف دو دن رکھنے کے بعد اب ان دونوں کو کسی نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا ہے۔بشیر بٹ نے کہا کہ ایک علیل سیاسی قائد کو ایک جیل سے دوسری جیل میں منتقل کرکے تشدد کرنے کا عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ نام نہاد حکمران ان کے تئیں ڈھٹائی سے غیر انسانی و غیر اخلاقی رویہ اپنانے پر ہی قانع ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران اس قسم کا ٹارچر کرکے جے کے ایل ایف قائد کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ تاہم انہوں نے کہاکہ لوگوں کو طاقت کے بل پر زیر کرنے کی کوشش نہ ماضی میں کامیاب ہوئی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ممکن ہے ۔انہوں نے بٹہ مالو میں معروف فوٹو جرنلسٹ دانش احمد کے گھر پر پولیس اور فورسز کے حملے کی بھی مذمت کی۔ نام نہادکٹھ پتلی انتظامیہ اس قتل عام کو یہ کہہ کر جواز فراہم کررہے ہیں کہ سارے مقتولین دراصل حملہ آور تھے جو کیمپوں اور پولیس تھانوں پر حملوں کے مرتکب ہونے کی وجہ سے قتل کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ قتل عام کا یہ سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے اور روز نہ صرف یہ کہ ہمارے معصومین قتل کئے جارہے ہیں بلکہ زخمیوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف قتل و غارت ،براہ راست چھاتیوں ،سروں اور آنکھوں پر گولیاں ،پیلٹ اور شیل داغنے کا یہ سلسلہ دراز ہے جبکہ دوسری جانب چھاپوں، گرفتاریوں،کالے قانون پی ایس اے کا اطلاق کرنے اور عام لوگوں کے ساتھ ساتھ حریت قائدین تک کو پر ظلم و تشدد کامذموم عمل بھی تیز تر کیا جاچکا ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو نہ تو ماضی میں طاقت کے بل پر کمزور کیاجاسکا ہے اور نہ ہی اب ایسا کرنا ممکن ہو گا ۔