خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی اڈے پرحملہ، 17 اہلکارہلاک 20 زخمی

سری نگر:(اے پی پی ) بارہ مولا میں بھارتی فوج کی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 17 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔ مقبوضہ کشمیر کے بارہ مولا کے اڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کے بریگیڑ ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد نے حملہ کیا جس میں17 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 مسلح افراد نے بھارتی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا اور چاروں حملہ آور فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے جا چکے ہیں۔ حملے کے بعد بھارتی فوج کی بھاری نفری نے پورے علاقے کا گھیراؤ کر کے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جب کہ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد امریکا اور روس کا دورہ منسوخ کر کے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں انہوں نے ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا اورکہا کہ اسے عالمی سطح پر تنہا کردینا چاہئے۔ اڑی سیکٹرحملے کے بعد پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات لگائے گئے تاہم پاکستانی ڈی جی ایم او نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دونوں ملکوں کی فوج کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ایل او سی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ، اس کے علاوہ اڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملے سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ بات چیت کے دوران ڈی جی ایم اور پاک فوج نے بھارتی الزامات کو قبل از وقت اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا،لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کےاطراف سخت سیکیورٹی انتظامات ہیں جب کہ بھارت واقعے کے حوالے سے قابل عمل معلومات فراہم کرے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اڑی سیکٹر حملے کی تحقیقات کئے بغیر اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا۔ اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انہوں نے زہرافشانی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلسل دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہا ہے، پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے جس کی نشاندہی کرکے ہمیں اس کو تنہا کردینا چاہیے۔ادھر ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بھارت کی جانب اڑی سیکٹر میں حملے کے بعد پاکستان پر الزامات لگانا مناسب نہیں جب کہ اس کے برعکس بھارتی بربریت کے نتیجے میں 100 سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں، مقبوضہ کشمیرمیں جو ہو رہا ہے دنیا کی توجہ اس پر مرکوز ہے اور بھارتی مظالم پردنیا کے کونے کونے سے آواز بلند ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں قابض فوج کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سے 700 سے زائد کشمیریوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے بھی بھارتی مظالم پرتشویش کا اظہارکیا جب کہ انسانی حقوق کمیشن اور او آئی سی کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی بھی نہیں دی جارہی۔ بھارتی فوج کے 17 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں پاکستان پر الزامات کی نئی بوچھاڑ شروع ہوگئی اور ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارتی حکومت، فوج اور میڈیا نے دہشت گردی کے حملے کے بعد اس کی تحقیقات کے بجائے کسی بھی ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردیےہیں۔ بھارتی فوج کے سابق جنرلز نے یہاں تک اپنی حکومت کو کہا ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف جنگ کی صورتحال بھی پیدا ہو تو پھر جنگ کا آپشن بھی کھلا رکھنا چاہیئے۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل بی ایس جسوال کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن کھلا رکھنا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر اگر پاکستان میں کارروائی بھی کرنا پڑے تواس میں بھی دیر نہیں کرنا چاہیے اور کارروائی اس وقت تک جاری رکھنی چاہیے جب تک پاکستان کو کوئی ظاہری نقصان نہ پہنچے۔