خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیرمیں عوام کے خلاف ابتک کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن جاری

سرینگر17اکتوبر(ملت + اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں اب تک 8 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ 600افراد کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیاہے، 100دن کی احتجاجی تحریک کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے110افراد شہید اور15ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ1133افراد کی آنکھیں پیلٹ گن کے استعمال سے براہ راست متاثر ہوئی ہیں جن میں سے 150 افراد جزوی یا مکمل طورپر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت مخالف احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے بھارتی فورسز نے گزشتہ 100 روز کے دوران شبانہ چھاپوں، گرفتاریوں ، مکانوں کی توڑ پھوڑ اور گھریلو املاک کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، عام شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ اورپیلٹ گن کا بے تحاشا استعمال بھی جاری ہے۔اس عرصے کے دوران 600افراد کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیاہے اور ان میں سے بیشتر کو کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔بڑے پیمانے پر شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف گزشتہ ہفتے میں400نوجوانوں کو گرفتار کیا گیاہے۔بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی1500مزید نوجوانوں کو گرفتار کرناہے۔ احتجاجی تحریک کے دوران بھارتی فورسز نے2ہزاررہائشی مکانات کی توڑ پھوڑ کی،400سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں تباہ کیں اور 190سکوٹر اور موٹر سائیکل یا تو جلائے گئے یا مکمل طور پر تباہ کئے گئے جبکہ لاکھوں روپے کا میوہ تباہ کیا گیا۔تقریباً150بجلی ٹرانسفارمر وں کو ناکارہ بنایاگیا۔ شہری آبادی کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں کشمیر کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملتیں۔ بھارتی فورسز کا یہ آپریشن مسلسل جاری ہے اوروادی کا ایسا کوئی گاؤں، بستی ، قصبہ یا محلہ نہیں جہاں آپریشن نہ کیا گیا ہو۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے وادی کی مساجد کے اماموں کی فہرست بھی مرتب کی ہے اور اب تک 100 ائمہ مساجدکو پابند سلاسل کیا جاچکا ہے۔ اس دوران عمر رسیدہ افراد کے علاوہ نابالغ بچوں کو بھی تھانوں میں نظربند کیاگیا ہے۔ 100دن کی احتجاجی تحریک کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے110افراد شہید اور15ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ1133افراد کی آنکھیں پیلٹ گن کے استعمال سے براہ راست متاثر ہوئی ہیں جن میں سے 150 افراد جزوی یا مکمل طورپر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔