خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر: بھارت کا 180 مجاہدین کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ

لاہور: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں محبوبہ مفتی کی کٹھ پتلی حکومت اور پولیس نے وادی کے اندر پیداشدہ نئی صورتحال کے پیش نظر ان 180 کشمیری مجاہدین کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا جن کے بارے میں خیال ہے کہ کشمیری نوجوان ان کے پیچھے ہیں، چنانچہ بھارت کی 10لاکھ فوج ان 180مجاہدین کی تلاش میں روزانہ بے گناہ نوجوانوں کو نشانہ بناتی نظرآتی ہے، اس سلسلہ میں اب پولیس اور محبوبہ مفتی کی جماعت پی ڈی پی ملکر کام کرر ہی ہیں۔ بھارتی حکومت اور فوج نے انہیں ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ آزادی پسند سرگرم نوجوانوں کی نشاندہی کریں اور پھر فوج ان پر حملہ کرکے انہیں شہید کریگی، لہٰذا نئی کشمکش اور تناؤ یہ ہے کہ کشمیری اب محبوبہ مفتی کی حکومت کو بھی بھارتی دہشتگردی میں معاون سمجھتے ہوئے اس کیخلاف احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں۔ ادھربھارت اس نتیجہ پر پہنچ چکا ہے کہ کشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد پیداشدہ ردعمل اس وقت تک ماند نہیں پڑ سکتا جب تک جدوجہد آزادی کے سرگرم ان 180 نوجوان مجاہدین کو ختم نہیں کیا جاتا۔ بھارتی حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ اگر وہ مقبوضہ وادی کی صورتحال پر کسی سیاسی حل کی جانب بڑھتی ہے تو ہندوستان کے اندر خالصتان سمیت دیگر 18 آزادی کی تحریکوں پر کیسے قابو پایا جائیگا؟ چنانچہ مودی سرکار اور خود بھارتی ریاست بارود کے ڈھیر پر کھڑی ہے اور اس صورتحال سے نجات کیلئے انہیں راہ نظر نہیں آرہی۔
مقبوضہ وادی کی صورتحال پر جہاں تک پاکستان، ریاست پاکستان اور حکومت کے طرزعمل کا تعلق ہے تو اس کی طرف سے اپنے اصولی مؤقف کا اظہار اتنا مؤثر نہیں رہا، یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کا دفتر خارجہ ہمیشہ مغرب زدہ رہا اور وہ اسلام آباد میں ہونے کے باوجود واشنگٹن کی طرف دیکھتا رہا، البتہ اب پہلی دفعہ خارجہ آفس نے کشمیر کاز پر یکسوئی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ کشمیریوں کیخلاف ریاستی دہشتگردی کو ٹارگٹ کرتے نظر آنا بھی چاہئے کیونکہ حالات کا رخ بتا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بھارت سے اچھے تعلقات اور مذاکرات کی خواہشات کے باوجود “وانی فیکٹر” پاک بھارت تعلقات اور خصوصاً مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غالب آ گیا جبکہ وانی فیکٹر کے اثرات کشمیری عوام اور خصوصاً نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لیکر میدان عمل میں لے آئے، جن پر قابو پانا نہ بھارتی ریاست کے ہاتھ میں رہا ہے نہ ہی بھارتی فوج کے، لہٰذا ہندوستان مسئلہ کے حل کی جانب پیشرفت نہیں کرتا تو یہ خود بھارت کیلئے بھی نقصان دہ ہو گا۔