خبرنامہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحی کے موقع پرسخت کرفیو اور پابندیاں جاری رہیں

سرینگر : (اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میں عید الاضحی کے موقع پر سخت کرفیو ، بھارت مخالف مظاہرے ، مظاہرین اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں اور فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے کشمیریو ں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رہااورپہلی بار مرکزی عید گاہوں میں کہیں بھی عید کی نماز ادانہیں کرنے دی گئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں عید الاضحی کے موقع پر قابض انتظامیہ نے سخت کرفیو اور دیگر پابندیاں نافذرکھیں جبکہ لوگوں کو مذہبی تہوار منانے اور عید کی نماز ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ سخت پابندیوں کی وجہ سے درگاہ حضرت بل اور جامع مسجدسرینگر سمیت وادی کی کسی بھی مسجد میں عید کے اجتماعات منعقد نہیں کئے جاسکے۔سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک سمیت مشترکہ حریت قیادت نے اقوام عالم کو تنازعہ کشمیر کے حل سے متعلق اپنی ذمہ داریاں یاد دلانے کیلئے سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کیلئے ایک کال دی تھی۔ قابض انتظامیہ نے مارچ کو ناکام بنانے کیلئے تاریخ میں پہلی مرتبہ وادی کشمیر کے تمام دس اضلاع میں بیک وقت کرفیو کا نفاذعمل میں لایا۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔ جبکہ نگرانی کیلئے ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی۔تاہم مختلف مقامات پر لوگوں نے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے سڑکوں پر نکل کر آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کیے۔ بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور پیلٹ فائر کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں شوپیان میں شاہد احمد ، بانڈی پورہ میں مصطفی میر اور اونتی پورہ پلوامہ میں جلال الدین شہید ہوگئے ان شہادتوں سے جاری انتفادہ کے دوران شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کرننانوے ہو گئی ہے۔ سرینگر، بڈگام ، اسلام آباد،بجبہاڑہ، شوپیاں، پلوامہ، پانپور ،سوپور،کولگام ، بارہمولہ، ، کپوارہ ہندواڑہ، سوپور، بانڈی پورہ،قاضی گنڈ ،بانیہال،کشواڑ اور دیگر علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بھارت کے خلاف اور اازادی کے حق میں مظاہرے کئے ۔مظاہرین نے پاکستان اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ لوگوں نے اس موقع پر پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔