خبرنامہ کشمیر

مقبول بٹ کی برسی: مظاہرے روکنے کیلئے پابندیاں، رہنما نظربند

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں ممتاز کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کی شہادت کی برسی پرہفتے کے روز مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ محمد مقبول بٹ کو 11فروری 1984ء کودلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا گیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی ۔ مزاحمتی قیادت نے شہید کی میت انکے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے کشمیریوں کے مطالبے پر زور دینے کیلئے لوگوں سے پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے کی بھی اپیل کی تھی ۔ سرینگر اور دیگر تمام بڑے قصبوں میں بازار، کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارتعینات کر دیے تھے۔ دریں اثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ ، محمد اشرف صحرائی ، نعیم احمد خان، مختار احمد وازہ، ہلال احمد وار،ظفر اکبر بٹ،راجہ معراج الدین کلوال، محمد اشرف لایا،محمدیاسین عطائی، سید امتیاز حیدر ،عمر عادل ڈار، ایاز اکبر، امتیاز احمد شاہ اور دیگر حریت رہنماؤں کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند رکھا ۔