خبرنامہ کشمیر

ناموس رسالت ؐ کا تحفظ مسلمانوں کے ایمان کا حصہ جان اولاد اور مال سے زیادہ عزیز ہے

راولپنڈی (ملت آن لائن + آئی این پی) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر وممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ ناموس رسالت ؐ کا تحفظ مسلمانوں کے ایمان کا حصہ جان اولاد اور مال سے زیادہ عزیز ہے ،بیرونی عناصر کے اشاروں پر کچھ لوگ پونچھ اور آزادکشمیر کے دیگر اضلاع میں سوشل میڈیا کے ذریعے توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ،جس طرح پاکستان میں ان عناصر کے خلاف آپریشن شرو ع ہے اس کا دائرہ کارآزادکشمیر تک بھی بڑھایا جائے اور یہاں بھی جو لوگ ملوث ہیں ان کو گرفتار کر کے قرارواقعی سزاد ی جائے ،ان خیالات کااظہار انہوں نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،عبدالرشید ترابی نے کہا کہ اس حوالے سے میں نے اسمبلی میں بھی قرارداد جمع کرائی ہوئی ہے اسمبلی کے پلیٹ فارم سے بھی اس مسئلے کو اجاگر کروں گا ،انہوں نے کہا کہ یہ خطہ ہمارے آباواجداد نے لازوال قربانیاں دے کر اسلام کے نام پر حاصل کیا ہے اس خطے میں اس طرح کے عناصر کی کوئی گنجائش نہیں ہے مقبوضہ کشمیر کے اندر آج بھی کشمیری اپنے سروں کی فصلیں کلمے کے نام پر بننے والے پاکستان کے لیے کٹوا رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے عوام ،علماء کرام سب اسلام سے محبت رکھتے ہیں اس نظام کا نفاذ چاہتے ہیں یہ الگ بحث ہے کہ نظام ابھی تک نافذ نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے اس طرح کی آوازیں اٹھ رہی ہیں اسلام کا نظام حیات آزاد خطے میں نافذ ہوتا اس طرح کی آوازوں کا اٹھنا مشکل تھا انہوں نے کہا کہ اسلام کی دعوت کو عام کرنے کی ضرورت ہے نوجوانوں کو اسلام کی طرف اور اسلامی تہذیب اپنانے کی ضرورت ہے آج پوری انسانیت مشکلات کا شکار ہے دنیا میں انسانوں کے بنائے ہوئے سارے نظام حیات فیل ہو چکے ہیں اور ایک ہی نظام ہے جو اللہ کا دیا ہوا نظام ہے جو مسلمانوں کے پاس ہے اللہ کے دئیے ہوئے اس نظام کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ متبادل نظام انسانیت کی فلاح کے لیے بہترین ہے اللہ نے اپنی مخلوق کے لیے بہترین نظام دیا ہے اس سے اچھا اور کوئی نظام نہیں ہے اسلام کو بطور نظام حیات اپنایا جائے اور ریاست کی سطح سے نافذ کیا جائے انہوں نے کہا کہ علماء کرام ممبر و محراب کے ذریعے نوجوانوں کو اسلام کی طرف اور اسلامی تہذیب اپنانے کی طرف راغب کریں مغربی تہذیبی یلغار نے ہمارے نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لیا ہے مغرب نے امت کے نوجوانوں اور خواتین کو ہدف بنا کر کام جاری رکھا ہوا ہے اور اپنے سارے وسائل صرف کیے ہوئے ہیں ان حالات میں اسلامی تحریکوں اور علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ مغربی تہذیبی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔