خبرنامہ کشمیر

وزیراعظم فاروق حیدر کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس

مظفر آباد (ملت + آئی این پی) اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس جمعرات کے روز وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ جسٹس محمد اعظم خان نے بطور چیئرمین اسلامی نظریات کونسل شرکت کی ۔اجلاس میں متعدد قرار دادیں متفقہ طورپر منظور کی گئیں جن میں کہا گیاکہ کنٹرول لائن پر بھارتی افواج کی اشتعال انگیزیوں اوربھارتی خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی میں ملک کے اندر دہشتگردی اور تخریب کاری کے واقعات کی سرپرستی کرنے اورجارحیت کے ذریعہ جنگی جنون کو ہوا دینے اورہندوستان میں برسر اقتدار موجودہ انتہا پسند ہندوستانی قیادت اس طرح کے غیر انسانی، غیر اخلاقی ،پست ہتھکنڈوں کے ذریعے نہ تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی اور حق خود اختیاری کے حصول کے لئے برسرِ پیکار کشمیر ی قوم کی مزاحمت کی تحریک کو کچل سکتی ہے اور نہ ہی تحریک آزادی کے بیس کیمپ میں بسنے والوں کو کنٹرول لائن کے اُس پار بھارتی قابض افواج کی سفاکی اور بہیمانہ مظالم کے شکار اپنے بھائیوں کی تائید وحمایت سے باز رکھ سکتی ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آئے روز ہلاکتوں، بے بس عورتوں کی بے حرمتی، نوجوانوں کی تعذیب ، تشدد و اغوا، اوربے قصور نہتے عوام کو زدوکوب کرنے، علاقے کے لوگوں کو مسلسل خوف اور دہشت میں رکھے جانے اورجبری گمشدگیاں ، کشمیر کی ایک دلخراش تصویر پیش کر رہی ہیں اورفی الواقع کشمیر ایک قتل گاہ اور حقوق انسانی کے قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے۔ جو کچھ مقبوضہ کشمیر میں ہو رہا ہے وہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم اور کشمیریوں کی نسل کشی کے مترادف ہے ۔ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے،مقبوضہ کشمیر سے سات لاکھ افواج کا انخلاء کرے، کشمیریوں کے خلاف مہلک پیلٹ گن کا استعمال بند کرے ،بصارت سے محروم زخمیوں کی بیرونِ ملک علاج کی اجازت دے،حریت رہنماؤں کی نظر بندی اور ان پر تشدد بند کرے نیز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہندوستان اور پاکستان میں اپنے فوجی مبصر گروپ کی رپوٹوں کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال پر بحث کرائے، UNکمیشن برائے حقوق انسانی مقبوضہ کشمیر میں ایک بین الاقوامی مشن بھیجے تا کہ وہاں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتِ حال سے متعلق حقائق اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا تعین کیا جا سکے۔کونسل کا یہ اجلاس UN کمیشن برائے انسانی حقوق ،یورپی یونین،او آئی سی،انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، اورامتِ مسلمہ کے مفادات کی نگہبانی کرنے والی دوسری عالمی تنظیموں سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں بھارتی حکومت کے مکرو فریب، چالاکی و چالبازی اور ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسیوں کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق دلوانے کے لئے اپنا مؤثر اور مثبت کردار ادا کریں۔کونسل نے ایک قرار داد کے ذریعہ مملکت خداداد پاکستان میں گذشتہ زائد از ایک دھائی سے جاری انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لہر کے خلاف حکومت پاکستان ،پاکستانی عوام ، پاک فوج اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے قبائلی علاقہ جات اورشہری علاقوں میں شروع کیئے گے آپریشن’’ضرب عضب‘‘ کی کامیابی اور ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے حکومت اور مسلح افواج کی دہشت گردوں کے خلاف جرأت، دلیری، بہادری اور بے جگری کے ساتھ کامیاب کارروائیوں پر خراج تحسین پیش کیااور اس امید کا اظہار کیاکہ پاکستان کی مسلح افواج لازوال عزم و حوصلہ کے ساتھ جلد ہی ملک کو ان دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کرنے میں کامیاب ہو نگی۔اجلاس کی رائے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی سرپرستی کرنے والے اندرونی و بیرونی عناصر کا قلع قمع کرنے ، مملکت پاکستان اور ملتِ اسلامیہ میں فتنہ فساد برپا کرنے والے اور ملتِ اسلامیہ کے اتحاد و یکجہتی میں دراڑیں ڈالنے والے دہشتگرد جو اسلام کے نام پر اسلام دشمن ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اورملتِ اسلامیہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں کے خلاف تمام ملت اسلامیہ کی سطح پر ایک مؤقف و مکمل یکجہتی کے عزم کا اظہار کیا۔کونسل نے پاراچنار میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان وملت اسلامیہ کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، خطباء مساجد اور آئمہ و اعظمین سے یہ اپیل کی کہ وہ ملکِ خدادادِ پاکستان اور ملتِ اسلامیہ کو دہشت گردی کی آگ میں دھکیلنے اور مسلکی و مذہبی منافرت کی آڑ میں عوام کے درمیان اختلاف و انتشار کا بیج بونے والوں کے مکروہ عزائم بے نقاب کرنے میں اپنا مؤثر اور مثبت کردار ادا کریں اور ان سازشوں کے سدِ باب کرنے کے لئے عوامی اور حکومتی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں بھرپور تعاون کریں۔کونسل نے ایک اورقرار داد کے ذریعہ امت مسلمہ کے درمیان اتحادو یکجہتی وحدت و اخوت،امن و سلامتی،تحمل و برداشت،مذہبی رواداری، انسانی ہمدردی،باہمی برداشت اور اعلی اخلاقی اور مذہبی قدروں کے فروغ کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے یہ واضح کیاکہ آج ساری دنیا میں مسلمانوں کے عمومی زوال کا بڑا سبب یہ ہے کہ سرچشمہ ہدایت سے ان کا رشتہ کمزور ہو گیا ہے وہ اندرونی اور بیرونی طور پر کمزور اور خلفشار کا شکار ہو گئے ہیں اس وقت عالمی دہشت گردی نے دنیا سے سکون چھین لیا ہے اور اس سے بڑھ کہ ستم ظریفی یہ ہے اسلام کو دہشت گردی اور فرقہ واریت سے منسوب کیا جاتا ہے۔ دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی فتنہ فساد یا دہشت گردی ہوتی ہے تو اسلام اورمسلمانوں کاموردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام حقیقی معنوں میں امن و سلامتی اور مذاہب عالم سے برابری کے سلوک کا داعی ہے۔ اسلام ایک امن پسند دین ہے یہ رہتی دنیا تک ساری انسانیت کی رہنمائی و رہبری کا عظیم فریضہ سرانجام دینے، ہر زمانے کے مسائل کا حل پیش کرنے، ہر قسم کے حوادث سے نمٹنے اور ہر طرح کی معاشی، معاشرتی اور سماجی ناہمواریوں کے مقابلے میں مذہبی اور سماجی انصاف کا داعی ہے۔ دنیا جس پر امن اور اعتدال پسند معاشرے کے قیام کی ضرورت محسوس کر رہی ہے اس کی تعبیر صرف اور صرف دین اسلام پیش کرتا ہے۔امتِ مسلمہ اور ان کے مختلف مسالک اور فرقے اسلامی تعلیمات پر عمل پیراہو کر مذہبی رواداری اور باہمی اتحاد و اتفاق اور بین الامذاہب رواداری کو فروغ دینے کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں یہی باہمی انتشار ، بدامنی اور دہشت گردی سے نمٹنے کا نسخہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ تمام بڑے مذاہب کے مذہبی ماہرین، علماء اور ریسرچ سکالزر کو عالمی مذاہب کی مشترکہ اقدار کے بل بوتے پر آج کے حالات کے مطابق ایسے قابل عمل لائحہ عمل کی ضرورت کی طرف توجہ دینی چاہیے جن کے توسط سے دنیا کو حقیقی معنوں میں عدل و انصاف ،معاشی خوشحالی اور امن و سکوں کی نعمت حاصل ہو سکے ۔دانش اور عقل مندی کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم باہمی اختلافات کو بھلا کر ملتِ اسلامیہ کی سلامتی خوشحالی، مسلکی مسائل اور دہشت گردی کی لعنت سے پاک ایک ایسامعاشرہ تعمیر کرنے کی سعی کریں جو اسلام کی روشن اور معتدل تعلیمات کا آئینہ دارہو۔ جو رواداری اور بھائی چارے کا امین ہو، جو مسلمانوں کی رہنمائی اور امنِ عالم کا نقیب ہو اورجس کے پیروکاروں میں انتہا پسندی ، شدت پسندی ، دہشت گردی اور بربریت کے نظریات کا شائبہ تک نہ ہو اور جو باہمی برداشت ، محبت و بھائی چارے، انسانی ہمدردی اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اعلیٰ اخلاقی اور مذہبی قدروں کا امین ہو۔تاکہُ دنیا اسلام کی امن و سلامتی کی تعلیمات سے منور ہو سکے۔کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان و گورنر سندھ جناب جسٹس (ریٹائرڈ )سعید الزماں صدیقی کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ عدالتی کیریئر کے دوران پاکستان میں قانون کی عملداری ، انصاف کی بالا دستی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے ضمن میں مرحوم کی گراں قدر خدمات پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ وہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ اور پسماندگان کو صبر و استقامت سے یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کونسل نے سابق ممبر کونسل اور ممتاز عالمِ دین پیر علاؤ الدین صدیقی کی المناک وفات پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی آزاد جموں و کشمیر میں رواداری ، تحمل، برداشت، فرقہ وارانہ ہم آہنگی ،تعلیمی شعبے میں گراں قدر خدمات، قومی یکجہتی کے فروغ اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور امت مسلمہ کے مثبت تشخص کو اجُاگر کرنے کے لئے مرحوم کی انتھک کوششوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اورربِ ذوالجلال سے یہ دُعا کی کہ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں جگہ اور پسماندگان کو یہ صدمہ صبر و استقامت سے برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔