خبرنامہ کشمیر

وزیرا عظم پاکستان کی جاندار کشمیر پالیسی سے اس وقت دنیا بھر میں کشمیر موضوع بحث ہے، راجہ فاروق

مظفرآباد (ملت + اے پی پی) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ یورپی یونین میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے نئے انداز سے سفارتکاری کا آغاز کیا ہے تا کہ ڈیڑھ کروڑ کشمیری حق خود ارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں پر سنگین مظالم رکوانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔ یورپی یونین اجتماعی قبروں کی تحقیقات اور انسانی جانوں کیلئے مہلک ترین پیلٹ گنوں سے زخمی ہونے والے کشمیریوں سے متعلق تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے۔ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھوں گا اور انہیں کشمیر کے حوالہ سے کردار اداکرنے کی اپیل کروں گا۔ جب کشمیریوں کا مقدمہ کشمیری خود پیش کرتے ہیں تو مغرب ان کی بات توجہ سے سنتا ہے اور اس پر عملدرآمد کی امید پیدا ہوتی ہے ۔ پاکستان کی جانب سے موثر کشمیر پالیسی بالخصوص وزیرا عظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی جاندار کشمیر پالیسی کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر میں کشمیر موضوع بحث ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم پر پاکستان کسی بھی صورت میں لا تعلق نہیں رہ سکتا۔ اگر عالمی طاقتوں نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں چشم پوشی کی تواس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے ۔ کشمیر کے حوالہ سے یورپی یونین سمیت دنیا بھر میں موثرلابنگ کیلئے نوجوانوں کو تیار کررہے ہیں۔ اگر کشمیریوں کو بھارت ان کا جائز حق خود ارادیت دے دے تو سی پیک خطے کے ملکوں کیلئے خوشحالی کا گیٹ وے ثابت ہوگا۔ یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ سے درجنوں کشمیری شہید ہوئے جبکہ ہزاروں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ بھارت کشمیر پر لابنگ کیلئے پانی کی طرح پیسہ بہا رہا ہے اس کے سفارتکاروں نے برسلز ،برلن اور ہالینڈ میں بھی ہمارا پیچھا جاری رکھا۔ہماری جانب سے کی گئی خاموش سفارتکاری کے نتائج آئندہ چندماہ میں برآمد ہونگے۔ یورپین پارلیمنٹ کے ممبران سجاد حیدرکریم،راجہ افضل خان بیلجئم میں پاکستانی سفیرمحترمہ نغمانہ اے ہاشمی،ہالینڈ میں پاکستانی سفیر محترمہ عفت عمران گردیزی، جرمنی میں پاکستانی سفیر جوہر سلیم،کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید،ہالینڈ کے راجہ زیب خان اور جرمنی کے ڈاکٹر محمد صدیق کیانی کا خصوصی طور پر مشکور ہوں جنہوں نے ہمیں بھرپور تعاون فراہم کیا۔ وزیرا عظم راجہ محمد فارو ق حیدر خان نے ان خیالات کا اظہار بیلجئم ،ہالینڈ اور جرمنی کے پانچ روزہ دورے کے بعد کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی سردار فاروق احمد طاہر، ممبران قانون ساز اسمبلی راجہ جاوید اقبال،چوہدری محمد اسماعیل بھی موجود تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اس دورے کو موقع کے طور پر لیا اور پوری کوشش کی کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کریں تاکہ دنیا اس جانب متوجہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ دورے کے دوران ہم نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رکوانے میں کردار ادا کرے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدات مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے، پیلٹ گنوں کا استعمال اورلائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی بند کرنے سے مشروط کئے جائیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اجتماعی قبروں کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ جموں و کشمیر بھیجا جائے اور ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کے تعین کا حق دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں امن کی بقاء مسئلہ کشمیرکے حل سے مشروط ہے جودو طرفہ مذاکرات سے ممکن نہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پانچ روزہ دورہ کے دوران برسلز پریس کلب میں مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے ذریعہ زخمی اور شہید ہونے والے کشمیریوں کی تصاویر پر مبنی نمائش کا افتتاح کیا اور کشمیر۔ یورپی یونین ہفتہ کے سلسلہ میں یورپین پارلیمنٹ میں دو روزہ سیمینار کی مختلف نشستوں سے خطاب کیا اور یورپین کمیشن سیکرٹریٹ کا دورہ کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر۔EU کونسل کی دعوت پر اس سیمینار کی مختلف نشستوں کی صدارت MEP سجاد حیدر کریم ، MEP افضل خان اور MEP جینز لیمبرٹ نے کی۔انہوں نے کہا کہ میں نے دی ھیگ میں کشمیر سیمینار اور اور برلن میں معروف پالیسی ساز ادارہ ” انسٹیٹیوٹ آف کلچرل ڈپلومیسی ” میں مسئلہ کشمیر کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کیا اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حکام سے بھی ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یورپین یونین مہذب اقوام کا اتحاد ہے۔ دورہ کے دوران انفرادی ملاقاتوں اور اجتماعات میں یورپین پارلیمنٹیرینز، میڈیا اور سرکاری عہدیداروں نے مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے موقف کو دردمندی سے سنااورمقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائے جانے کی ضرورت کو محسوس کیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے یورپین پارلیمنٹ کے جن ارکان سے ملاقاتیں کیں ان میں مسٹرناٹ فلکسٹن کوآرڈینٹر فار فارن افئیرز،مس تانیہ فے جن VCآفSND، رومانہ مانیسکیو چیئرآف مشرق کمیٹی، شاہون سمن برمنگھم،ڈیوڈ مارٹن کوآرڈینیٹر ٹریڈ، لنڈا میکوان چیئر آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی، سجادر حیدر کریم ،افضل خان، جینز لیمبرٹ اور امجد بشیر ودیگر شامل ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت غیر مسلح، پرامن جدوجہد آزادی کو طاقت کے زور سے دبانے کی کوشش میں پیلٹ (Pellet) گنز کا استعمال کر کے کشمیریوں کی آئندہ نسلوں کو اندھیرے میں ڈبو رہا ہے جسے روکنے کیلئے یورپی یونین فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ جموں و کشمیر بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں کسی طور پر غیر متعلق نہ ہیں بلکہ انہی قراردادوں پر عملدرآمد کشمیریوں کے حق خودارادیت کی ضمانت اور خطہ کو جنگ کی تباہ کاروں سے روکنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے ۔ وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے دورہ کے دوران اس امر کی وضاحت کی کہ ریاست جموں و کشمیر ناقابل تقسیم وحدت ہے جس کا حل کشمیری عوام کی مرضی سے بذریعہ رائے شماری ہی ممکن ہے ۔ دوطرفہ مذاکرات کا طریقہ کار اس مسئلے کے حل میں کامیاب ثابت نہیں ہوا لہذا یورپی یونین سمیت دیگر عالمی ادارے اس مسئلہ کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے انسانیت کی خاطر اس مسئلہ کے حل کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت نے وادی کشمیر کے اندر جاری مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پراشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو کہ قابل مذمت ہے ۔ دورہ کے دوران وزیراعظم نے یورپی عوام کو یاد دلایا کہ یورپ کے عوام جنگ کی وحشت اور تباہ کاریوں کا شکار ہو چکے ہیں جس کی بناء پر وہ کشمیریوں کی تکلیف کو بہتر سمجھ سکتے ہیں ۔ کشمیری عوام امن کے پیامبر ہیں وہ کبھی بھی خطہ میں جنگ کی تباہ کاریوں کے متحمل نہیں ہو سکتے لہذا یورپی برادری بھارت کے رویہ کا نوٹس لے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی سفراء محترمہ نغمانہ اے ہاشمی (بیلجئم)، محترمہ عفت عمران گردیزی (ہالینڈ) اور مسٹر جوہر سلیم (جرمنی) انتہائی محنت سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور کشمیریوں کے موقف کی ترجمانی کیلئے کاوشوں میں مصروف ہیں اور کھلے الفاظ میں بھارتی مظالم بے نقاب کئے جا رہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کشمیر ۔EU کونسل برسلز کے علی رضا سید ، کشمیر کونسل ہالینڈ کے راجہ زیب اور فری کشمیر آرگنائزیشن برلن کے ڈاکٹر محمد صدیق کیانی کی تحریک آزادکشمیر کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ یورپین پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد MEPs سجاد حیدر کریم اور راجہ افضل خان کی مسئلہ کشمیر پر لابنگ کیلئے خدمات لائق تحسین ہیں اور یہ حضرات حق و انصاف پر مبنی رویہ کے باعث قیمتی اثاثہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے دورے کے دوران کشمیری پاکستانی تارکین وطن کو قوم کا عظیم سرمایہ قرار دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ جن جن ممالک میں رہائش پذیر ہیں ان ممالک کے قوانین کا مکمل احترام کریں ۔ آپس میں متحد رہیں اور بیرون ملک پاکستان کا صحیح تشخص اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں نیز مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف منظم آواز بلندکرتے رہیں ۔