خبرنامہ کشمیر

پاکستان کی بھارت کو غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش

نئی دہلی / لندن (ملت + آئی این پی) پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سے بات چیت کرنا ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں،ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا اب اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کرنا ہوں گے ،مذاکرات جامع اور نتیجہ خیز ہونے چاہیں جن میں تمام معاملات پر بات چیت ہونی چاہیے،مذاکرات جنوبی ایشیا اور پوری دنیا کی ضرورت ہیں اسکیلئے ہم نے پہلے بھی انتظار کیا تھا اب بھی کریں گے،مشیر خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کیلئے بھارت آرہے ہیں تاہم اس دوران دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے،ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں،کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے ہم کارروائی کرنے کے لیے تیار کریں، ریاست کی پالیسی ہمیشہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا رہی ہے ، پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی ہو، مغربی سرحد پر بھی کشیدگی ہے، اس لیے نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتے۔بدھ کو بھارت میں تعینات پاکستا نی ہائی کمشنر عبدالباسط نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے لییبھارت آرہے ہیں تاہم اس دوران دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے۔عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا اب اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کرنا ہوں گے۔ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گذشتہ دہائیوں میں بہت سے ایسے فریم ورک بنائے ہیں کہ تمام ایشوز پر بات چیت ہو۔ ہماری بنیادی شرط یہ ہے کہ مذاکرات جامع ہونے چاہیے اور تمام معاملات پر بات چیت ہونی چاہیے۔’جو بھی مذاکرات ہوں وہ کسی نتیجے پر پہنچیں، نتیجہ خیز مذاکرات ہوں۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے اس بیان پر کہ بات چیت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اس حوالے سے عبدالباسط کا کہنا تھا کہ اس قسم کی شرائط پاکستان کی جانب سے بھی عائد کی جاسکتی ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی جاری ہیبھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ جو بھی مشکل یا مسئلہ ہے خلا میں طے نہیں ہوسکتا۔ مسائل مذاکرات کی میز پر ہی طے ہوسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جموں اور کشمیر کی صورتحال، سیاچن سے فوجیں ہٹانے جیسی شرائط لگائی جاسکتی ہیں لیکن تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔عبدالباسط نے کہا کہ مذاکرات کے تعطل کی وجہ سے دونوں ممالک ترقی نہیں کر رہے۔مذاکرات جنوبی ایشیا اور پوری دنیا کی ضرورت ہیں اس کے لیے ہم نے پہلے بھی انتظار کیا تھا اب بھی کریں گے۔ مسائل کا حل تلاش کرنا ہے تو مذاکرات ضروری ہیں۔عبدالباسط نے حافظ محمد سعید اور مولانا اظہر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ایک عدالتی نظام موجود ہے اور ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی ثبوت ہے تو ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے ہم کارروائی کرنے کے لیے تیار کریں۔ہمارے پاس ثبوت ہیں تو کیس ہوسکتے ہیں اگر نہیں ہے تو الزام برائے الزام ہی ہوگا۔ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ریاست کی پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی ہو۔ مغربی سرحد پر بھی کشیدگی ہے۔ اس لیے نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتے۔بھارت پاکستان تعلقات اور مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے آخر میں انھوں نے یہ شعر سنایا’’کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہیے،پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہیے‘‘۔