خبرنامہ کشمیر

پولیس سربراہ کی کشمیریوں کو کھلی دھمکی ریاستی دہشت گردی ہے

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر شیش پال ویدکی طرف سے مجاہدین کے حوالے سے دیے گئے بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتظامیہ کی طرف سے مجاہدین کو نہیں بلکہ تمام نہتے کشمیریوں کو ایک کھلی دھمکی ہے اور اسے ریاستی دہشت گردی کے سوا کوئی نام نہیں دیا جاسکتا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیاکہ اگرچہ کشمیری حریت پسندوں اور مجاہدین کے بدلے ان کے رشتہ داروں اور اہلخانہ کو بھارتی فورسز کی طرف سے ظلم و تشددکا نشانہ بنانے کا سلسلہ اگرچہ گزشتہ تقریبا تین دہائیوں سے جاری ہے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ قابض انتظامیہ کے ذمہ دار افسر نے ڈنکے کی چوٹ پر اس کا اعلان کرکے واضح کردیا ہے کہ جموں وکشمیر ایک پولیس اسٹیٹ ہے اور یہاں آئین وقانون کانفاذ عملاً مفقود ہے۔ ترجمان نے واضح کیاکہ جموں وکشمیر میں لاقانونیت کے اس سلسلے کا آغازبھارتی فورسز نے ہی کیا ہے جو گزشتہ 28برس سے حریت پسندوں اور مجاہدین کے بدلے ان کے ارشتہ داروں اور اہلخانہ کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر مسلسل عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں جب فورسز نے بھائی کے بدلے بھائی اور بیٹے کے بدلے باپ یا دوسرے رشتہ داروں کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہاکہ نہ صرف انہیں گرفتار کرکے نظربند کردیا جاتا رہا ہے بلکہ بعض اوقات جرم بے گناہی میں ان کی جان بھی لے لی گئی۔انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پولیس سے سوال کیاکہ معروف مجاہد کمانڈر برہان مظفر وانی کے بھائی کی خطا آخر کیا تھی اور انہیں کس نے قتل کیا۔ کیا وہ اس قتل کا کوئی جواز پیش کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فورسز مجاہدین کے علاوہ پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے نہتے کشمیریوں کو بھی بخشتی اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنانا بھارتی فوج اور پولیس کا روز کا معمول ہے۔ ترجمان نے گزشتہ سال کے عوامی انتفادہ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ پولیس کو مطلوب کشمیریوں کے بدلے ان کے والد، بیٹے ، بھائی یا کسی دیگر اہلخانہ کو گرفتار کر کے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیجنے کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حریت کانفرنس کے پاس ایسے درجنوں افراد کی مثالیں بھی موجود ہیں جن کے بدلے فورسز نے ان کے اہلخانہ یا رشتہ داروں کی املاک قرق کر لی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پولیس سربراہ اگر اب آپسی لڑائی میں رشتہ داروں کو نہ لانے کے قائل ہوگئے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، البتہ اس کی شروعات خود پولیس اور سرکاری فورسز کی طرف سے ہونی چاہیے اور کسی بھی بے گناہ اور نہتے کشمیری کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔