خبرنامہ کشمیر

کشمیرکی آزادی کی جدوجہد فیصلہ کن مرحلےمیں داخل: گیلانی

سرینگر :(اے پی پی ) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے رواں عوامی جدوجہد کو اہم، فیصلہ کن اور تاریخی جدوجہد قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کشمیری قوم منظم اور پْروقار طریقے پر اس جدوجہد کو جاری وساری رکھے ہوئے ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی سری گفوارہ اسلام آباد اور حرمین شوپیان میں منعقدہ عوامی جلسوں سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برہان کی پْرخلوص شہادت نے پوری قوم کو بیدار کیا اور اس قوم کو ظلم وجبر اور غلامی کی زنجیریں کاٹ پھینکنے کا حوصلہ دیا اور آج ہماری پوری قوم کا بچہ بچہ، بزرگ، جوان اور خواتین فوج ،سی آر پی ایف، پولیس اور ایس ٹی ایف کے خلاف برسرِ جنگ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری قوم کے پاس نہ بندوقیں ہیں، نہ گولیاں، نہ پیلٹ، نہ آنسو گیس اور نہ فوج لیکن صرف اور صرف اللہ کی مدد اور حق وصداقت کی طاقت ہے اور جب بھی طاقت اور صداقت کا مقابلہ ہوا تو جیت صداقت کی ہی ہوئی۔ سید علی گیلانی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اللہ سے مدد اور نصرت طلب کرتے ہوئے استقامت کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے بھارتی فوج کے ہاتھوں کھریو کے رہائشی لیکچرار شبیر احمد کے دوران حراست قتل اور آری پنتھن بڈگام میں چار شہریوں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فورسز نے لوگوں کو ہراساں کرنے کے نئے ہتھکنڈے اختیا ر کر لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فورسز اہلکار مساجد میں داخل ہو کر احتجاجی پروگرام جاری کرتے ہیں اور جب لوگ احتجاج میں شرکت کیلئے اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ انہیں ظلم و تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ اسی طرح کے ایک واقعے میں فورسز اہلکاروں نے کھریو میں زبردستی گھروں میں داخل ہو کر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہوں نے شبیر احمد کورات گیارہ بجے گھر سے نکال کرحراست میں لے لیا اور بعد ازاں اس کی میت اس کے اہلخانہ کے حوالے کی گئی ۔حریت چیئرمین نے اس کارروائی کو ظلم وبربریت کی انتہا قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جمہوریت کی یہ نئی تعریف ان کے منہ پر تمانچے کے مترادف ہے جو اب بھی یہ سوچتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارتی فورسز نہتے عوام کا قتل عام کررہی ہے اورکشمیریوں کو ماتم کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے اس سے بڑھ کر حیوانیت کی اور کیا مثال ہوسکتی ہے۔سید علی گیلانی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کے نتیجے میں اپنے دفاتر کو بند اور تمام سرگرمیوں کو معطل کرنے کی کارروائی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا 120کروڑ عوام کا ملک بھارت کس ڈگر اور کس نہج پر چل نکلا ہے۔ انہوں نے بھارت کے باضمیر اور انسانی ہمدردی رکھنے والے عوام سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ اپنی جمہوریت کی کچھ تو لاج رکھیں۔