خبرنامہ کشمیر

کشمیری بھارت میں کہیں بھی محفوظ نہیں:گوتم نولکھا

سرینگر ۔(اے پی پی) انسانی حقوق کے معروف کارکن گوتم نولکھانے کشمیری دانشور سید عبدالرحمن گیلانی اور دیگر اساتذہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر دلی پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر کو جب تک حل نہیں کیا جاتا اس پر آواز بلند ہوتی رہے گی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گوتم نولکھا نے سرینگر میں خبر رساں اداریکو انٹرویو میں کہاکہ بھارت کے عوام کو اب مسئلہ کشمیر کی حساسیت کا احساس ہونا شروع ہو گیا ہے تاہم بدقسمتی سے بھارتی الیکٹرانک میڈیا انہیں گمراہ کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف چند ایک نیوزچینلوں کے سواباقی تمام چینل ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کو خوش کرنے کیلئے حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ تقریب کے بارے میں میڈیا کا سفید جھوٹ زیادہ دیر تک بی جے پی اور آر ایس ایس کیلئے مدد گار ثابت نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہاکہ محمد افضل گور و کے عدالتی قتل پر تقریب کا انعقاد یا اس پر بات کرنابغاوت کے مترادف نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی نئی دلی میں بھارت مخالف نعرے بلند کرنے کی مذمت کرنے پر بھارت نواز پی ڈی پی کے لیڈر اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن مظفر بیگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کی کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے ۔ گوتم نولکھا نے کہاکہ بھارت میں کہیں بھی کشمیری محفوظ نہیں ہیں اور آر ایس ایس کے فسطائیوں نے پولیس اور انتظامیہ کا چارج سنبھال رکھا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دلی پولیس نے پروفیسر گیلانی ، پروفیسر علی جاوید ، پروفیسر وجے سنگھ اور دیگر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ور زی کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پولیس خود سے پریس کلب میں کشمیر کے حق میں نعرے بازی کا کیسے از خود نوٹس لے سکتی ہے جبکہ وہ ایک حقیقی مقدمہ درج کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے۔ انہوں نے اسے ایک سازش قراردیتے ہوئے کہاکہ پولیس بی جے پی اور آر ایس ایس کی ہدایات پر عمل کر رہی ہے۔گوتم نولکھا نے پلوامہ میں کشمیری طلبہ کے حالیہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ فوجیوں کے ہاتھوں طلبہ کا قتل کوئی نیا واقعہ نہیں بلکہ یہ سلسلہ گزشتہ 27برس سے جاری ہے ۔