خبرنامہ کشمیر

کشمیری نظربندوں کو مقدمات کی سماعت میں تاخیر سمیت کئی مشکلات کا سامنا ہے،

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سینٹرل جیل سرینگر میں نظربند کشمیری حریت پسندوں کو مقدمات کی سماعت میں تاخیر سمیت کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بارایسوسی ایشن کے صدر میا ں عبدالقیوم اور جنرل سیکرٹری بشیر صدیق پر مشتمل وکلاء کی دو رکنی ٹیم نے جیل کے دورے کے بعدجاری کی گئی رپورٹ میں کہا کہ قیدیوں کو بدبودار اورانتہائی خستہ حال باتھ روم استعمال کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق جیل میں 236 زیر سماعت قیدیوں سمیت 365 افرادنظربند ہیں جن کے مقدمات سرینگر، پلوامہ ، بڈگام اور بانڈی پورہ میں زیر سماعت ہیں۔ ان میں سے دو کو علاج کے لیے سرینگر کے نفسیاتی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے اورایک عبوری ضمانت پر ہے ۔ اس کے علاوہ 38افرادکے مقدمات سرینگر ، بڈگام، اسلام آباد، پلوامہ ، بانڈی پورہ اور چرارشریف میں زیر سماعت ہیں۔ہالینڈ کے ایک شہری سمیت 17 غیر ملکیوں کے مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔ جیل میں39 سزایافتہ قیدی ہیں جن میں سے تین کو لہہ اور کپوارہ کے سیشن ججوں نے سزائے موت سنائی ہے، 20 کوعمر قید جبکہ باقی قیدیوں کو عدالتوں نے قید اور جرمانے کی مختلف سزائیں سنائی ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ تین ماہ سے 12 افراد نظربند ہیں جن میں سے تین افراد عبدالرشید وانی، بشیر احمد صوفی اور امیر حمزہ شاہ 60سے70 سال کی عمر کے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بار ایسوسی ایشن کی ٹیم نے جن قیدیوں سے بات کی ان تمام نے کہا کہ انہیں پولیس اسکارٹ کی عدم دستیابی کے بہانے سماعت کے لیے عدالتوں میں پیش نہیں کیا جارہا۔ ٹیم نے ہائی کورٹ کے حکم پر جیل کا دورہ کیاتھا۔ رپورٹ کے مطابق تحریک آزادی کے حوالے سے مقدمات میں عمرقید کی سزا پانے والے قیدیوں کا کہنا ہے کہ ان کے کیس جائزہ بورڈ کے سامنے پیش نہیں کئے جارہے ہیں ۔ عمر قید کی سزا 20 سال کی قید ہوتی ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر قیدیوں نے 20 سال پورے کئے ہیں لیکن انہیں رہا نہیں کیا جارہاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیل میں نہ کوئی ماہر فزیشن اور نہ ایکسرے،ای سی جی یا ڈینٹل ٹیکنشن دستیاب ہے۔