خبرنامہ کشمیر

کشمیر اور پاکستان کا بچہ بچہ مسئلہ فلسطین سے آگاہ ہے: سردار مسعود

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات پر امن اور جمہوری انداز میں حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کا قیام ممکن نہیں ،کشمیر اور پاکستان کا بچہ بچہ مسئلہ فلسطین سے آگاہ ہے لیکن کشمیر کے حوالے سے عرب ممالک میں آگاہی بہت کم ہے ، اردن ہمارا دوست برادر ملک ہے ،جس کے پاکستان کے ساتھ دوستانہ اور قریبی تعلقات ہیں ، ماضی قریب میں اردن بھی مشکل حالات سے گزرا ہے ،شام میں خلفشار کے باعث اردن کو مہاجرین کی بہت بڑی تعداد کی میزبانی کرنا پڑی ، اس کے پڑوس پر فلسطین بھی ایک بڑا اور دیرینہ تنازعہ ہے۔ اردن کی آبادی کا بڑا حصہ فلسطینیوں پر مشتمل ہے ۔ فلسطینیوں پر جب بھی ظلم ہوا اہل پاکستان ان کا دکھ درد محسوس کرتے ہیں ۔فلسطین اور کشمیر کے مسائل یکساں نوعیت کے ہیں ۔ وہ گزشتہ روز یہاں اردن کے مورخ ،مصنف اور صحافی عمر الموتی سے گفتگو کر رہے تھے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عرب ممالک کی حکومتیں اور شہری مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ نہیں ۔ عرب میڈیا میں بھی کشمیر کے حوالے سے بھارتی نکتہ نظر شائع ہوتا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے اردن کے مورخ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ کشمیر کے حالات کا بغور جائزہ لینے اور عربی زبان میں کتاب مرتب کرنے کے لیے خود یہاں آئے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ عرب مسلم ممالک اس وقت بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں ۔ لیبیا ، شام، یمن ، عراق اور ممالک میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے۔ دہشتگردی بڑھ رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے ۔ کشمیر کی تحریک آزادی پر امن ہے لیکن ہندوستان دہشتگردی کا الزام لگا کر اسے بدنام کر رہا ہے۔ اس موقع پر عمر الموتی نے کہا کہ اردن کے عوام اور حکومت کشمیری قوم کے ساتھ ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و استبداد کا جان کر بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردن کی حکومت خصوصاً عالمی عدالت انصاف کی رکن ہماری خاتون جج کو اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ۔ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔ عرب دنیا کو اس حوالے سے کچھ بھی معلوم نہیں ۔ عرب میڈا اس حوالے سے مکمل طور پر خاموش ہے یا پھر اس میں کشمیر پر بھارتی نکتہ نظر اور موقف شائع ہوتا ہے۔ اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ اس صورتحال کے پیش نظر میں نے کشمیر پر کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چند ہفتوں بعد اس کتاب کی عمان اور اسلا م آباد میں تقاریب رونمائی ہونگی ۔ یہ کتاب عرب کی یونیورسٹیوں ، طلباء ، صحافیوں اور دیگر طبقوں کے لیے ایک ریفرنس ثابت ہو گی ۔ اسے تمام اہم اداروں کو فراہم کیا جائے گا۔