خبرنامہ کشمیر

کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں:حریت قیادت

سرینگر ۔:(اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس ، میرواعظ کی سربراہی میں حریت فورم اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے حالیہ بیان کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہایہ تاریخی حقائق کو یکسر جھٹلانے کی ایک اور ناکام کوشش ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے ایک بیان میں کہاکہ آج ایک بار پھر بھارت نے بڑی ڈھٹائی سے ’’اٹوٹ انگ‘‘ کا راگ الاپ کر حق پر مبنی جدوجہد آزادی میں مصروف عمل کشمیری عوام کو یہ پیغام دیا ہے کہ بھارت کی جھوٹی اکھنڈتا اور طاقت کی بنیاد پر ہتھیائی گئی ریاست کے عوام کی کسی بھی جائز اور انصاف پر مبنی مطالبے کو اپنے غرور اور گھمنڈ سے ٹھکرادیاجاتا ہے۔ بیان میں بھارت کے پارلیمانی وفد کے جموں کشمیر کے دورے کو کشمیریوں پر ایک احسان کی طرح تھونپنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے واضح کیاگیا کہ 30اراکین پر مشتمل یہ وفد نہ جانے کیا کرنے آیا تھا، کیونکہ کشمیریوں نے گزشتہ 7دہائیوں سے ہر جگہ، ہر فورم پر، ہر تقریر اور تحریر میں، ہر گلی کوچے میں، بھارت کے اہم شہروں میں، بلکہ دنیا کے کونے کونے میں اپنے اس سادہ مطالبے کو دہرایا ہے کہ ہم بھارتی تسلط سے مکمل ازادی چاہتے ہیں، ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا وہ حق چاہتے ہیں جو بھارت کے رہنماؤں نے بین الاقوامی سطح پرمعاہدوں کے ذریعے تسلیم کیا ہے۔ حریت قیادت نے کہا کہ اس وفد کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد تھا کہ وادی میں جاری منظم اور ہمہ گیر عوامی لہر کو کمزور کرنے کے لیے اپنے سازشی ترکش سے ہر طرف اور ہر سمت تیر چلانا ، اس امید کے ساتھ کہ کوئی نہ کوئی تیر کہیں نہ کہیں نشانے پر لگ کر یہ لوگ اپنی ڈوبتی نیا کو کچھ سہارا دینے میں کامیاب ہوسکیں۔ بیان میں بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے جمہوریت ، انسانیت اور کشمیریت کے الفاظ استعمال کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاگیا کہ یہ کون سی انسانیت ہے جس کے تحت حالیہ ایام میں نوے سے زیادہ کشمیری جس میں زیادہ تربچے شامل ہیں کو بے دردی سے شہیدکیاگیا اور سینکڑوں افراد کو بینائی سے محروم اور تقریباً 10ہزار افراد کو شدید زخمی اورمعذور بنادیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ کون سی جمہوریت ہے جس کے تحت گزشتہ دو ماہ سے پورے کشمیر میں لوگوں کو محاصرے میں رکھ کر ان پر قافیہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے اور ہنوز تشدد ، قتل وغارت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا بدترین سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے راجناتھ سنگھ کے اس بیان کو مضحکہ خیز اور سیاسی ناپختگی کا آئینہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریت اور انسانیت کا درس راجناتھ سنگھ جیسے لوگ نہ دیں تو اچھا ہے، کیونکہ اس قوم کا کوئی فرد ایسا نہیں ہے جو ان کی ’’انسانیت اور جمہوریت‘‘ کی جیتی جاگتی تصویر پیش نہ کرتا ہو۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ 70 برس کا جبری قبضہ اورجموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے جمہوری حق خودرادیت اور پیدائشی حق آزادی سے محروم رکھنا بھارت کے غیر جمہوری رویے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ جموں کشمیر کسی ملک کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک حل طلب مسئلہ ہے اور جو لوگ اسے کسی ملک کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہیں وہ خود فریبی میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب ان کے نزدیک جموں و کشمیر کا فیصلہ ہوچکا ہے تو بات چیت کی پیش کش کا کیا مطلب ہے اور بات چیت کس معاملے پر ہونی ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ بھارت جس نے یہا ں کے لوگوں کی جمہوری آواز کو دبانے کیلئے فوجی طاقت کا استعمال جاری رکھا ہوا ہے اس کے لیڈران کی طرف سے جمہوریت کی بات کرنا مذاق کے سوا کچھ نہیں ۔راج ناتھ جی کے انسانیت والے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ کشمیریوں کو انسانیت کے درس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کشمیریوں کی انسان نوازی ان کے ڈی این اے میں ہی رچی بسی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے گزشتہ روز سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک بار پھر کہاتھا کہ ریاست جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ تھا اور ہمیشہ رہے گا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال کو لیکر نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ پورا ملک بے حد سنجیدہ ہے اور سب چاہتے ہیں کہ کشمیر میں امن اور امان کی صورتحال بحال ہو ۔