خبرنامہ کشمیر

کشمیر کی آزادی کے ترانے پر تنازع شروع ہو گیا

لندن:(ملت+آئی این پی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق حال ہی میں پاکستان میں ریلیز’’ترانہ آزادی کشمیر‘‘ پر تنازع شروع ہو گیا۔یہ ترانہ معروف جہادی کمانڈربرہان وانی کو وقف کیا گیاہے۔ ترانے میں کشمیر پر پاکستان کے دعوے پر زور دیا گیا ہے۔اس کے پروڈیوسر عمر احسن نے بی بی سی کو بتایاکہہم نئی نسل کے لوگوں تک خاص طور پہنچنا چاہتے تھے جو نئی موسیقی یا روایتی چیزوں کو پسند نہیں کرتا۔ اس سٹائل کے میوزک میں فوک دھنوں کا استعمال ہوتا ہے جس سے اس انداز سے درد اور تکلیف کا تاثر پیدا ہوتا ہے جو نوجوانوں کو بھی پسند آتا ہے۔ اس میں میلوڈی،رومانس اور پاپ سب کچھ ہے۔عمر احسن کا کہنا تھا کہ اس ترانے کے اپ لوڈ کرنے کے 48 گھنٹوں کے اندر ہی 20000 سے زیادہ لوگوں نے اسے دیکھا اور تقریباً ایک ہزار لوگوں نے اسے شئیر کیا۔اس ترانے میں علی عظمت، عمیر جسوال اور علیشا جیسے پاکستانی گلوکاروں نے حصہ لیا ہے۔ لیکن کئی دیگر گلوکاروں نے انڈیا میں اپنے مداحوں کی تعداد کھونے کے خوف سے اس میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔گلوکار عمیر جسوال کا کہنا ہے جب انھوں نے اس ترانے کے بارے میں انکشاف کیا کہ اس وقت سے اب تک انڈیا کے تقریباً ان کے 10000 فیس بک مداح ان سے دور ہو گئے ہیں۔لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس ترانے میں انڈیا مخالف کچھ بھی نہیں ہے۔ انھوں نے بتایاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اب وقت آ پہنچا ہے کہ کشمیر پر دوبارہ توجہ مرکوز کی جائے۔عمر احسن کا کہنا ہے کہ بڑے غور و فکر کے بعد اس ترانے کو تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ انھیں امید تھی کہ انڈیا کی سول سوسائٹی یا موسیقی سے وابستہ لوگ کشمیر کی صورت حال پر آواز اٹھائیں گے یا اس پر کچھ کام کریں گے لیکن ایسا کوئی بھی کام نہیں ہوا۔انڈیا میں ذرائع ابلاغ کی جانب سے اس ترانے کے متعلق زیادہ خبریں شائع نہیں ہوئی ہیں۔ بعض انگریزی اخبارات نے اس کی خبر ضرور دی لیکن بیشتر نے اسے نظر انداز کر دیا اور اس پر بحث و مباحثہ تو دور کی بات ہے۔خود حکومت کی جانب اس پر اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔