خبرنامہ کشمیر

کشمیر ی عوام سب سے زیادہ فوجی دباؤ کا شکار؛ حریت کانفرنس

کشمیر ی عوام سب سے زیادہ فوجی دباؤ کا شکار؛ حریت کانفرنس

سرینگر: (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیر ی عوام کو سب سے زیادہ فوجی دباؤ کا شکار ہونیوالی انسانی آبادی قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت کشمیریوں کو فوجی طاقت کے بل پر اظہاررائے کی آزادی کے حق سے محروم رکھنے کی سامراجی پالیسی پر گامزن ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی حکمرانوں کی منافقانہ طرزِ سیاست پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک طرف پر امن کشمیری عوام پر فوج مسلط کرنے کے بعد اب انکے خلاف فضائی فورسز کو استعمال کرنے کی باتیں کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف مذاکرات کا شوشہ چھوڑکر دباؤ اور دھونس کی سامراجی پالیسی کو اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے بھارت کے موجودہ فرقہ پرست حکمرانوں کو واضح پیغام دیا کہ دھونس ، دباؤ اور جبرکے ذریعے محض دکھاوے کیلئے مذاکرات کی میز پر آنے کا دور گزر گیا ہے۔انہوں نے بھارت کے زیرِ تسلط گزشتہ ستر برس کے دوران نہتے کشمیریوں کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری حریت قیادت کسی بھی صورت میں قوم کو مایوس نہیں کرے گی۔انہوں نے بھارت کی طرف سے محض وقت گزاری کیلئے مذاکرات کا شوشہ کھڑنے کی روائتی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بھارت کے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما کے ساتھ کوئی بھی حریت پسند جماعت یا فورم کِسی بھی بے مقصد مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گا ۔ حریت ترجمان نے یاد دلایا کہ ایسے مذاکرات کار جو کشمیر ی عوام کو مرعوب کرنے کیلئے دھمکیاں دینے اور اسلام سمجھانے کی باتیں کررہا ہو دراصل فوجی آپریشن کے ذریعے حریت پسند قیادت کو جبری طور پر مذاکرات کا حصہ بننے کی ڈکٹیشن دے رہا ہے۔ انہوں نے ہفتہ کی شب کسی سرکاری نمائندے کی طرف سے بھارتی مذاکرات کار کے ساتھ ملاقات کیلئے حریت چیئرمین سیدعلی گیلانی پر دباؤ بڑھائے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی جبری مذاکرات کا کوئی اخلاقی یا سیاسی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ جن حریت پسند رہنماؤں نے اپنی زندگیوں کے قیمتی بیس ،بیس پچیس ،پچیس برس یا اس سے بھی زیادہ عرصہ بھارت کی بدنام زمانہ جیلوں اور انٹیروگیشن سینٹروں میں گزارے ہیں بالخصوص سید علی گیلانی کیلئے اپنی جدوجہد آزادی بہت مقدم ہے۔انہوں نے کہاکہ سیدعلی گیلانی پر بارہ سے زائدقاتلانہ حملے کئے گئے انکی رہائش گاہ کو مارٹر گولوں سے تباہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی، انہیں جیل کے اندر جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے لہو لہاں بھی کردیا گیا، یہاں تک کہ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو بھی مرعوب کرنے کی مذموم کوششیں کی گئیں۔تاہم انہوں نے اپنے حق پر مبنی موقف سے انحراف نہیں کیا اور آج بھی بھارت کے فوجی غرور کے سامنے نہ جھکنے، نہ تھکنے اور نہ بکنے کے غیر متزلزل موقف پر قائم ودائم ہیں۔ ایسی قیادت کو ظلم و جبر کے ساتھ اپنے موقف سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔