خبرنامہ کشمیر

کٹھ پتلی انتظامیہ سیاسی انتقام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے افسوس ظاہر کیا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ سیاسی انتقام کی پالیسی پر عمل پیر اہے اور نہتے کشمیری عوام کو بدترین ظلم وتشدداور بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فورم کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ انتظامیہ نے ایک طرف تو کولگام میں کشمیری عوام کے خلاف ظلم و تشدد و بربریت کی انتہاکر دی ہے ، کئی کشمیریوں کو قتل کرنے کے علاوہ نہتے لوگوں پر پیلٹ گن کا وحشیانہ استعمال کر کے کئی افراد کی آنکھوں کی بینائی چھین لی گئی اور درجنوں کو زخمی کر دیاگیا ہے جبکہ دوسری طرف غمزدہ عوام سے ملنے اور ان کی ڈھارس بندھانے کیلئے حریت رہنماؤں کے کولگام جانے پر بھی قدغنیں عائد کی جا رہی ہیں جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مشترکہ حریت قیادت کے کولگام چلو مارچ کو ناکام بنانے کیلئے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق ، شبیر احمد شاہ ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی ، محمد اشرف صحرائی ، قاضی یاسر، مختار احمدوازہ ،آسیہ اندرابی ،غلام محمد خان سوپوری ،عمر عادل، فردوس احمد شاہ اوردیگر رہنماؤں کو گھروں یا جیلوں میں نظربندی اور محمد یاسین ملک کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مارچ کو ناکام بنانے کیلئے تمام مسلمہ جمہوری اور انسانی اقدار کو پس پشت ڈال کر حریت پسند قیادت کی پر امن سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رکھی ہے ۔ترجمان نے کہاکہ انتظامیہ اپنی خفت مٹانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اورحریت رہنماؤں اور نوجوانوں کی بے دریغ گرفتاری ان کے اعتراف شکست کے مترادف ہے۔اس دوران بدھ کو کولگام چلو پروگرام کے تحت مرکزی جامع مسجد سرینگر سے ایک پر امن جلوس نکالا گیا جس میں آزادی پسند رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ تاہم پولیس نے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے جلوس کو خواجہ بازار نقشبندصاحب کے قریب روک دیا۔ جلوس میں حریت رہنماء غلام نبی زکی، مشتاق احمد صوفی ، شیخ عبدالرشید ، محمد یاسین بٹ، محمد شفیع لون ، محمد شفیع خان، ایڈوکیٹ شیخ یاسر دلال ، فاروق احمد سوداگر ، غلام حسن میر، جعفر کشمیری ، جاوید احمد زرگر ، الطاف احمد بٹ اوردیگر شامل تھے ۔