خبرنامہ کشمیر

کٹھ پتلی حکومت امن وقانون کی آڑ میں کشمیری عوام سے بدترین انتقام لے رہی ہے، حریت کانفرنس

سرینگر ۔ 17 اکتوبر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں کے گھروں پر چھاپوں، توڑ پھوڑ ، گرفتاریوں اور کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے بے دریغ اطلاق کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ کٹھ پتلی حکومت امن وقانون کی آڑ میں کشمیری عوام سے بدترین انتقام لے رہی ہے اور نوجوانوں اور معصوم بچوں کو بالخصوص تختہ مشق بنایا جارہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ110 افراد کو شہید اور 14ہزارسے زائد کو زخمی کیا گیا جن میں سے ہزار کے قریب نو جوانوں کو عمر بھر کے لیے معذوربنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کل تک خیالات کے جنگ کی باتیں کرنے والوں نے اب باضابطہ طور پر نہتے اور پُرامن عوام کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔بھارتی فورسز کی یلغار اور چھاپہ مار کارروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں، لوگوں کو خوف ودہشت میں مبتلا کیاجارہا ہے اورنو جوانوں اور بچوں کو گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبو رکیاگیا ہے۔ جن افراد پرکالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا ان کو وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقل کرکے مزید مشکلات سے دوچار کیا جارہا ہے جبکہ وادی کی مقامی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے حامل افراد کو بھی وادی سے باہرراجوری اور پونچھ کی دوردراز جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سب جیل بارہ مولہ کے سپرانٹنڈنٹ نے انڈر ٹرائیل سیاسی قیدیوں حکیم شوکت، ہلال احمد پال، نذیر احمد لون، بشیر احمد نجار، عبدالحمید میر، عاقب احمد میر اور دوسرے لوگوں کو راجوری اور پونچھ کی جیلوں میں منتقل کیا جبکہ ا ن کے کیس اس وقت بانڈی پورہ، بارہمولہ، سوپور اور سرینگر میں زیر سماعت ہیں۔ اسی طرح اس سے پہلے سینئر حریت رہنمامسرت عالم بٹ کو بھی بارہ مولہ سے کٹھوعہ منتقل کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ ان کی وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقلی غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے اور یہ صرف اور صرف انتقام گیری ہے۔ انہوں نے ان ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام جذبۂ آزادی سے سرشار ہیں اور وہ ان اقدامات سے مرعوب نہیں ہونگے۔