خبرنامہ کشمیر

کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کا بیان ڈھکوسلا ثابت ہوا ہے،حریت ترجمان

سرینگر: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تحریک حریت جموں وکشمیر سے وابستہ 86 سالہ معمر شخص شاہ ولی محمد اور نذیر احمد گنائی کے خلاف مسلسل دوسری مرتبہ کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے اور امت اسلامی کے رہنما سرجان احمد برکاتی کو جیل منتقل کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا اسمبلی میں دیا جانے والا یہ بیان کہ عدالتیں جن لوگوں کو رہا کرنے کے احکامات دیں گی، انہیں اب وبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا،محض ایک ڈھکوسلا ثابت ہوا ہے اور عملی طور پر صورتحال اس بیان سے قطعی مختلف ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ سوپور کے رہائشیوں شاہ ولی محمد اور نذیر احمد گنائی پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو ہائی کورٹ نے 3 ہفتے قبل کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کے احکامات صادر کئے تھے لیکن اسکے باوجود ان کے خلاف پھر سے پبلک سیفٹی ایکٹ لگادیا گیا اور انہیں کپواڑہ اور کوٹ بھلوال کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ پچھلے 15دنوں کے دوران میں 12 کے لگ بھگ سیاسی نظر بندوں پر دوسری بار پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیاگیا ہے جو لاقانونیت کی انتہا ہے ۔ حریت ترجمان نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت اور اسکی پولیس نے کشمیریوں کی زندگیاں اجیرن کر دی ہیں اور مقبوضہ علاقے میں عملاً مارشل لاء نافذ ہے اور یہاں آئین اور قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر قانونی طور پرنظر بند کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کے لیے کردار ادا کریں ۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا اجلاس 22؍جنوری دن 11:00بجے سرینگر کے علاقے حیدرپورہ میں حریت دفتر میں منعقد ہو گا جس میں مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال پر غور و خوض کے علاوہ جدوجہدِ آزادی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سید علی گیلانی کریں گے اور اس میں جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ کے علاوہ شوریٰ کے تمام ارکان شرکت کریں گے۔