خبرنامہ خیبر پختونخوا

اٹھارویں ترمیم پرعملدرآمد کے حوالے سے پشاور میں مشاورتی اجلاس

اٹھارویں ترمیم پرعملدرآمد کے حوالے سے پشاور میں مشاورتی اجلاس

اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کے حوالے سے پشاور میں مشاورتی اجلاس

پشاور(ملت آن لائن) اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت اختیارات کی صوبوں کو منتقلی کیلئے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کبیر احمد محمدشاہی نے کہا ہے کہ ترمیم کے تحت 17 وفاقی وزارتوں کے اختیارات صوبوں کو منتقل کیے جانے تھے‘ تاہم اب تک ترمیم کے پانچ فیصد حصے پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو پشاور کے مقامی ہوٹل میں اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کے حوالے سے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام پاکستان انسٹیٹیوٹ فارپارلیمنٹری سروسز (پی آئی پی ایس) نے جرمن فاؤنڈیشن فریڈرک ایبرٹ سٹف ٹنگ (ایف ای ایس) اور سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے اختیارات منتقلی کے تعاون سے کیاتھا۔ اجلاس میں سول سروسز ‘ آئل اینڈ گیس ‘ مشترکہ مفادات کونسل اور تعلیم نصاب کے معاملات زیر بحث آئے۔ اجلاس سے سینیٹر روبینہ خالد‘ سینیٹر محسن علی ‘ سینیٹر فرحت اﷲ بابر‘ سینیٹر سید شاہد مشہدی‘ سینیٹر عثمان کاکڑ‘سینیٹر تاج حیدر ‘سینیٹر بشریٰ گوہراورایم پی اے نگہت اورکزئی نے بھی خطاب کیا اور ماہرین تعلیم ‘ سیاسی قائدین اور سول سوسائٹی کے ارکان شریک ہوئے۔ مقررین نے کہا کہ صوبوں کی اختیارات کی منتقلی سے نہ صرف صوبے بلکہ وفاق بھی مضبوط ہوگا‘ ملک میں بہتر طرز حکومت اور ہم آہنگی کے لیے ضروری ہے کہ وفاق کی سطح پر پالیسی بنانے میں صوبوں کا بھی حصہ ہو۔ کبیر احمد نے کہا کہ ترمیم کے تحت آئل اینڈ گیس کے اختیارات صوبوں کومنتقل کیے جانے تھے‘ تاہم اس پر بحث کی ضرورت ہے کیونکہ آئین کی دفعہ (3)172کی تشریح توضیح کچھ اور ہے‘ مذکورہ دفعہ کے مطابق صوبے میں معدنی تیل، قدرتی گیس اور ملحقہ آبی حددو کا اختیار صوبے اور مرکز دونوں کو حاصل ہوگا‘ اسی تضاد کے باعث مرکز اور صوبوں میں کئی بار محاذ آرائی ہوچکی ہے‘ صوبے فیصلہ سازی کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت پیٹرولیم وفاقی حکومت چلارہی ہے تاہم یہ صوبوں اور مرکز کی باہمی وزارت ہونی چاہیے۔ کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ صوبوں کو ان کے جائز حقوق دیئے بغیر مضبوط مرکز تصور ناممکن ہے۔ مشاورتی اجلاس کے آخر میں پشاور اعلامیہ جاری کیاگیاجس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیاگیاکہ اٹھارویں ترمیم کو اس کی اصل روح کے مطاق نافذ کرنے کیلئے ہرمکن اقدامات کیے جائیں‘ہائیرایجوکیشن کمیشن کے قانون میں اٹھارویں ترمیم کے بعد ترمیم انتہائی ضروری ہے لہٰذا وفاق اس حوالے سے جلدازجلد قانون سازی کرکے ہائیرایجوکیشن کمیشن کو ملنے والے فنڈز میں صوبوں کا حصہ واضح کرے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد قومی فنانس کمیشن ایوارڈ کا نہ دیا جانا صوبوں کیلئے مالی مشکلات کا سبب ہے‘ لہٰذاوفاق فی الفور آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرے‘ مشترکہ مفادات کونسل کو مضبوط کرتے ہوئے ایک مستقل آزاد سیکرٹریٹ کا قیام عمل میں لایاجائے‘ اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ایوان بالا اور صوبوں کے مابین مضبوط روابط قائم کیے جائیں۔