خبرنامہ خیبر پختونخوا

باچاخانی محض ایک نعرہ نہیں بلکہ پختونوں کی راہ نجات اوروشن مستقبل کے نظریہ کانام ہے،

پشاور (ملت + آ ئی این پی) اے این پی کے صوبائی صدر اور سابق وزیراعلیٰ امیرحیدرخان ہوتی نے کہاہے کہ باچاخانی محض ایک نعرہ نہیں بلکہ پختونوں کی راہ نجات اوروشن مستقبل کے نظریہ کانام ہے،اس خطے کی آزادی کے لئے ہمارے آباؤاجدادکی قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سینے پرگولیاں کھاکر امن قائم کیا ،اقتدارمیں آکر ترقی کا رکاہوا پہیہ دوبارہ گھمائیں گے اور خیبرپختون خوا کو ترقی کے لحاظ سے پنجاب کا ہم پلہ بنائیں گے ،وزیراعلیٰ پرویز خٹک کاکوئی پتہ نہیں 2018ء میں کس پارٹی میں ہوں گے۔ وہ جمعہ کی شام بابینی میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مجاہدخان کے چچا زاد بھائی معاذ خان کی اے این پی میں شمولیت کے موقع پر ایک بڑے جلسے سے خطاب کررہے تھے جس میں معاذ خان کے علاوہ تحریک انصاف کے یوسی صدور اصغرخان ،شیر باچا ،رشید ،زرمحمد اورمحمدعلی نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت مستعفی ہوکر اے این پی میں شمولیت اختیار کی۔ امیرحیدرخان ہوتی نے انہیں پارٹی ٹوپیاں پہناکر مبارک باددی جلسے سے ضلع ناظم اور پارٹی کے ضلعی صدر حمایت اللہ مایار ایڈووکیٹ ،حاجی لطیف الرحمان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ اس وقت پختون عمران خانی سے تنگ آچکے ہیں کیونکہ گذشتہ چارسال میں تبدیلی ،انصاف ،روزگار اور کرپشن کے خاتمے کے جو وعدے کئے گئے تھے اس میں ایک بھی پورانہیں کیاگیا اس وقت پختون قوم باچاخانی چاہتی ہے باچاخانی محض ایک نعرہ اور دعویٰ نہیں بلکہ نظریے اورفلسفہ کا نام ہے جو امن کے قیام،محبت بھائی چارے کو عام کرنا ،ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ، پختون قوم کو تعلیم و ترقی دینا اورانہیں مسائل کے دلدل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرناہے۔ انہوں نے کہاکہ باچاخان کا نظریہ اورفلسفہ دراصل پختونوں کو مسائل سے نجات اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے ،امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ تحریک انصاف مثالی حکومت کی دعویدارہے لیکن انہوں نے کھوکھلے نعروں اوردعوؤں سے پختون قوم اورخصوصاً نوجوانوں کو ورغلا یالیکن اب مزید ان کی باتوں میں آنے والے نہیں ۔امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ اس سرزمین کے لئے ہمارے آباؤاجداد کی قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں ہمارے کارکنوں اور لیڈروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سینے پر گولیاں کھاکر امن قائم کیا، سوات کے عوام سے پوچھاجائے کہ امن کے لئے کس پارٹی نے جہادکیاہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ پرویز خٹک کی سیاسی زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ وہ آزمائش کے وقت اپنے لیڈر کے ساتھ نہیں ہوتے اس وجہ سے یقین سے نہیں کہاجاسکتاکہ آئندہ انتخابات میں وزیراعلیٰ کہاں کھڑے ہوں گے۔