خبرنامہ خیبر پختونخوا

بنی گالا میں 300 کنال کا گھر گفٹ نہیں، عمران کا اپنا ہے، ظفراللہ

وزیراعظم:(اے پی پی) کے مشیر قانون بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ بنی گالہ میں تین سو کنال کا گھر گفٹ نہیں، عمران خان کا اپنا ہے، جہانگیر ترین نے 7 کروڑ کے جعلی شیئر مالی اور باورچی کے نام پر خریدے، گوشواروں میں بھی غلط بیانی کی۔ دانیا ل عزیز کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے خلاف ریفرنسز میں رتی برابر بھی شواہد نہیں، ایک آدمی بار بار غلط بیانی کر رہاہے۔ وزیر اعظم کے مشیر قانون بیرسٹر ظفر اللہ کا مبینہ دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ عمران خان کا لندن والا فلیٹ خریدا گیا1983 میں، پھر مشرف کی 2001 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں یہ فلیٹ ظاہر کیا، بنی گالا میں 300کنال کے مکان کو گفٹ کہا جاتا ہے، یہ گھر در حقیقت عمران خان کا ہی ہے،آف شور نیازی کمپنی کا ٹیکس برطانیہ، نیو جرسی میں ہر 6ماہ بعد جمع کرایاگیا، 2005 تک اسے پاکستان میں چھپایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالا میں 300کنال کے مکان کو گفٹ کہا جاتا ہے، بنی گالا کا مکان در حقیقت عمران خان کا ہی ہے، جہانگیر ترین کے ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں جمع شدہ ٹیکس خود ہی ایک دوسرے کو غلط ثابت کر رہے ہیں،7 کروڑ کے جعلی شیئر مالی اور باورچی کے نام پر خریدے گئے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ صرف ایک اخباری خبر پر وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کیاگیا، اس میں رتی برابر بھی شواہد نہیں،اسپیکر صاحب کو متنازع کہا جارہاہے، جب اسپیکر نے ان کے استعفے منظور نہیں کیے تھے تب ٹھیک تھے، آج اسپیکر اور سپریم کورٹ، سبھی کو متنازع کیا جا رہا ہے،اپنی مرضی کا نتیجہ نہ آئے تو عمران خان گالی دیتےہیں، فیصلہ اپنی مرضی کا آئے تو واہ وا کرتے ہیں، شیخ رشید چیمبر میں اسپیکر کے پاؤں پکڑتےہیں اور باہر آ کر گریبان۔ سینیٹر نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کراچی کے حالات اتنے بہتر کر دیے ہیں کہ عمران خان وہاں دندناتے پھر رہے ہیں، پہلے انہیں ایئر پورٹ سے باہر آنے کے لیے ایم کیو ایم سے اجازت لینا پڑتی تھی۔