خبرنامہ خیبر پختونخوا

تمام سیاسی پارٹیاں عام انتخابات کے بروقت انعقادپرمتفق ہیں،غلام احمدبلور

تمام سیاسی پارٹیاں عام انتخابات کے بروقت انعقادپرمتفق ہیں،غلام احمدبلور
پشاور: (ملت آن لائن)اے این پی کے بزرگ سیاستدان ایم این اے حاجی غلام احمدبلورنے کہاہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں اس بات پرمتفق ہیں کہ الیکشن ٹائم پرہونے چاہئے اوراس حوالے سے تمام سیاسی پارٹیوں کے چارپانچ اجلاس ہوچکے ہیں جس میں سب نے عام انتخابات کے بروقت انعقادکامطالبہ کیاہے ۔جمعرات کے روز بلورہاؤس پشاورمیں اے این پی کے مرکزی نائب صدرنے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ دوچارپارٹیاں مردم شماری کے حوالے سے ابہام پیداکرکے صوبے کواس کے جائزحقوق سے محروم کرنے کی مذموم سازش کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کے انعقادسے قومی اسمبلی میں صوبے کی پانچ نشستیں بڑھ جائینگی جبکہ مرکزمیں صوبائی حقوق کے حوالے سے خیبرپختونخوا کاحصہ بھی بڑھ جائیگا۔انہوں نے کہاکہ عوام نے عمران خان کوووٹ صوبے کے حقوق کے حصول کیلئے دیاتھاتاہم بڑے افسوس کے ساتھ کہناپڑرہاہے کہ صوبے کانمائندہ ہوتے ہوئے عمران خان نہیں چاہتاکہ صوبے کواس کے جائزحقوق ملے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی 1998ء کی مردم شماری کے تحت انتخابات کے انعقادکامطالبہ کررہی ہے جس سے صاف ظاہرہورہاہے کہ عمران خان صوبے کواس کے جائزحقوق سے محروم کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔انہوں نے نوجوانوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ آئندہ عام انتخابات میں ووٹ ڈالتے وقت پی ٹی آئی کی دورحکومت کی کارکردگی کومدنظررکھتے ہوئے صوبائی حقوق کے حصول کومقدم رکھیں۔انہوں نے کہاکہ اے این پی نے ہمیشہ صوبے کے حقوق کی جنگ لڑی ہے جوآئندہ بھی جاری رہیگی ۔انہوں نے کہاکہ کچھ پارٹیاں الیکشن کے عمل کوسبوتاژکرنے کی سازش کررہی ہیں اورٹیکنوکریٹ اورقومی حکومت کے نعرے لگارہی ہیں تاہم میں ان کوبتاناچاہتاہوں کہ ٹیکنوکریٹ یاقومی حکومت لانے کی صورت میں ملک کیلئے بربادی ہی بربادی ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں ذاتی نقصان برداشت کرسکتاہوں لیکن صوبے سمیت ملک کانقصان برداشت نہیں کرسکتااسلئے اپیل کرتاہوں کہ ٹائم پرالیکشن کے انعقادکی راہ میں روڑے نہ اٹکائے جائیں۔سابق وزیراعظم محمدنوازشریف کے حوالے سے غلام احمدبلورنے کہاکہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کااحترم کرتے ہیں تاہم نوازشریف کوبنیادی حقوق سے محروم کرنے پرافسوس ہے اورنوازشریف سے بھی ٹکراؤکی سیاست سے گریزکرنے کی درخواست ہیں کیونکہ اے این پی اداروں کے ٹکراؤکے حق میں نہیں ہیں کیونکہ اس سے نقصان ملک وقوم کاہوگا۔انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کوایسابیان نہیں دیناچاہئے جواس کونہیں جچتا۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت نام ہی بنیادی حقوق کے تحفظ کاہے لہٰذا نوازشریف کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ہی قانون کی حکمرانی اورجمہوری اداروں کااستحکام کارازمضمرہے۔انہوں نے کہاکہ اے این پی کے ساتھ ماضی میں بہت کچھ ہوالیکن اس کے قائدین نے معافی مانگنے کی بجائے قیدوبندکی صعوبتوں کوترجیح دی لیکن پی ٹی آئی کے معافی خان نے معافی مانگ کراپنے آپ کوسیاسی بوناثابت کیا،اگروہ دوچارسال جیل میں گزارلیتے تواس کاسیاسی قدبہت بڑھ جاتا۔غلام بلورنے کہاکہ فاٹا کاصوبے میں انضمام پرتمام پارٹیاں متفق ہیں تاہم مولانافضل الرحمن فاٹاکونیاصوبہ بنانے کامطالبہ کررہاہے ۔انہوں نے کہاکہ نیاصوبہ بنانامذاق نہیں ہے اوراگرباالفرض محال ایساہوبھی جائے تواس سے ایک پنڈورابکس کھل جائیگااوربلوچستان اورسندھ میں بھی نئے صوبے بنانے کامطالبہ سامنے آئیگااورنفاق کاچھوٹاساپودابڑھ کرتناؤردرخت بن جائیگا۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں انضمام سے قبائل کی کئی دہائیوں سے موجود محرومیاں اورمسائل دورہوجائینگے۔انہوں نے کہاکہ فاٹا کی صوبے میں انضمام پرمولاناصاحب کوخاموشی اختیارکرتے ہوئے مزید مسئلے نہ پیداکرنے چاہئے۔محمدنوازشریف کی عدالتوں میں پیشی اورمائنس نوازشریف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بنیادی حقوق کے حصول کیلئے اے این پی جائزطریقے سے جدوجہدکے حق میں ہے تاہم پارٹی میں لیڈرایک ہی ہوتاہے اورمائنس نوازشریف کامطلب پی ایم ایل (ن)کوختم کرناہے ۔انہوں نے کہاکہ اگرپی پی پی سے بھٹواورپی ٹی آئی سے عمران خان کومائنس کردیاجائے توکچھ نہیں رہ جائیگااسلئے یہ نہ ہوسکتاہے اورنہ ہی ہوناچاہئے۔ایم ایم اے کی بحالی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں غلام احمدبلورنے کہاکہ مسجد میں دومولوی اکٹھے نہیں رہ سکتے تواتنی بڑی تعدادمیں مذہبی پارٹیاں کیسے ایک ساتھ رہ سکتی ہیں۔