خبرنامہ خیبر پختونخوا

خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد کمی

خیبر

خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد کمی

پشاور:(ملت آن لائن)خیبر پختونخواہ پولیس کی سال2017 میں ہونے والی دہشت گردی اور کرائم گراف پر رپورٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد کمی آئی۔
خیبر پختونخواہ پولیس نے سال2017 میں ہونے والی دہشت گردی اور کرائم گراف پر رپورٹ جاری کردی۔

پولیس رپورٹ کے مطابق سال بھر کے دوران 356 کلو بارود، 9 خودکش جیکٹس، 278 دستی بم اور 398 پرائما کارڈ مختلف مقامات سے برآمد کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس اور فورسز نے 2125 مشترکہ آپریشن مکمل کیے جبکہ سال 2017 میں 2892 اشتہاری ملزمان گرفتار کیے گئے۔

سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن کے علاوہ خفیہ اطلاعات پر آپریشن بھی کیے گئے جن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔

کرائم رپورٹ کے مطابق صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد جبکہ قتل، اغوا، چوری اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں 40 فیصد کمی آئی۔

…………………

…اس خبر کو بھی پڑھیے…..

بھارتی فوج میں پھوٹ پڑ گئی،لڑنے سے انکار

نئی دہلی (ملت آن لائن) افسروں کے رویئے سے تنگ اور بھوک و پیاس کے مارے بھارتی فوجی ترقیوں کے معاملے پر تقسیم ہو گئے ہیں۔ ترقی نہ ملنے پر سروسز کور اور انفنٹری میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔بڑی تعداد میں فوجیوں نے لڑائی سے انکارکردیا۔بھارتی فوج ڈی مورالائزڈ ترقیوں کے معاملے پر فوجیوں کا پوسٹنگ سے انکار۔ بھارتی فوج نفری کے بحران کا شکارہے۔ مقبوضہ کشمیر اور دیگراور علیحدگی پسندتحریکوں کا سامناکرنے والے صوبوں میں چومکھی لڑائی جاری ہے۔ مخالفین کیساتھ ساتھ انفنٹری کوسروسز اور نان کمبیٹ فورسز سے بھی لڑائی کاسامناہے۔جب ترقی کا مسئلہ آتاہے تو بھارتی فوج آپریشنل اور نان آپریشنل فورس میں فرق کرتی ہے۔ زیادہ فائدہ آپریشنل فورس اور انفنٹری کو دیتی ہے۔ سروسز گروپ میں الیکٹریشن اور دیگر کام کرنے والے فوجی قیادت کی اس پالیسی پر احتجاج کرتے ہیں۔لیکن بھارتی فوج کی قیادت سنتی ہی نہیں۔ بھارتی فوج کی قیادت کے رویئے کے باعث ڈی مورالائزڈ کئی فوجی افسر چھوڑ چکے ہیں۔ فوجی افسران کام کرنے سے بھی انکار کرچکے ہیں۔ کچھ نان کمبیٹنٹ فوجیوں نے تو آرمی چیف کو خطوط لکھے کہ ان سے کام لڑائی کا لیا جارہاہے۔ترقیاں صرف انفنٹری اور دیگر فوجیوں دی جاری ہیں۔افسروں کے خطوط کے مطابق فوجی مسلسل بے گناہ لوگوں کو مارکر خودکشی پر مجبور ہیں۔ جب ترقی کی بات آتی ہے تو آپریشنل اور نان آپریشنل کورز کا ایشو اٹھا یاجاتاہے۔ نان آپریشنل اور نان کمبیٹنٹ فوجیوں کو بالکل نظراندازکردیاجاتاہے۔ یہی صورتحال سکھوں کی بھی ہے۔ سکھ سپاہیوں اور افسروں کے رشتہ داروں کا کہناہے کہ انہیں سرحدوں اور تنازع کی جگہ پر بھیجا جارہا ہے۔ایک ٹوئٹ کے مطابق سکھ فوجی سرحدوں پر لڑائی اور علیحدگی پسندوں سے لڑ کر تنگآچکے ہیں۔ایک اور ٹوئٹ میں کہاگیاکہ سکھ لڑ رہے ہیں،جبکہ برھمن اور آر ایس ایس کے حامی گھروں میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہے ہیں اور مزے لوٹ رہے ہیں۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے مسئلہ حل کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے۔لیکن فوجی پوسٹنگ اور آپریشن میں حصہ لینے سے انکار کررہے ہیں۔