خبرنامہ خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا: اگلی حکومت کون سی ہو سکتی ہے؟

خیبر پختونخوا: اگلی حکومت کون سی ہو سکتی ہے؟
لاہور: (ملت آن لائن) اس وجہ سے بہرحال کسی حدتک مایوسی تو ہے لیکن اس کے متبادل دوسری جماعتو ں کی پوزیشن مضبوط اور بہتر دکھائی نہیں دیتی۔ ایک اے این پی ہے جس پر ماضی میں کرپشن کے بہت الزامات لگے، اب اس کی سیاسی قوت میں کچھ بہتری آئی جس کا انہیں کچھ فائدہ ضرور ہو گا۔ اندازہ ہے کہ وہ تین چار یا زیادہ سے زیادہ آٹھ سیٹیں زیادہ لے سکتے ہیں۔ جہاں تک مسلم لیگ ن کی بات ہے وہ ایک بڑے صوبے کی پارٹی کے نام سے مشہور ہے۔ اس وجہ سے اس کو ووٹ کم ملتے ہیں، تو وہ ہزارہ ڈسٹرکٹ میں سیٹیں ضرور حاصل کرینگے۔ سب کو معلوم ہے کہ وہ نواز شریف کا پرانا گڑھ ہے۔ پیپلز پارٹی کا صفایا ہو چکا ہے۔ وہاں تو اب اسے امیدوار بھی نہیں مل رہے۔ مولانا فضل الرحمن ساﺅتھ میں سیٹیں لے لیں گے جیسے کہ وہ لیتے آئے ہیں۔ کے پی میں ساﺅتھ کے علاقے بنوں، ڈی آئی خان اور لکی مروت ہیں۔ یہاں پر بھی ان کو بڑے سخت محاذ کا سامنا ہے کیونکہ تحریک انصاف وہاں پر بھی رنگ جما چکی ہے۔ البتہ چارسدہ کی طرف شیر پاؤ کی قومی وطن پارٹی مضبوط جا رہی ہے۔ وہاں پر تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی کا بڑا کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔
یہ منظر نامہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگلی بار بھی تحریک انصاف مخلوط حکومت بنائے گی۔ ممکن ہے کہ تحریک انصاف کی جتنی سیٹیں اب ہیں اس میں معمولی کمی ہو۔ تحریک انصاف کو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کام کا کریڈٹ دیا جاتا ہے جو کہ پچھلی دو حکومتیں نہیں کر سکی تھیں۔ اب عمران خان بھی یہاں بہت زبردست امیج بنا چکے ہیں۔ وہ پنجاب کے کسی بھی علاقے میں جلسے جلوس کرتے ہیں تو ٹی وی پر لو گ چپک کے بیٹھ جاتے ہیں۔ یعنی وہ اب بھی سمجھ رہے ہیں کہ اگر ان کی مرکز میں حکومت آ جاتی ہے تو خیبر پختونخوا کافی بہتر ہو جائیگا اور تمام ادھورے وعدے بھی پورے کر دئیے جائینگے۔
نظر آر ہا ہے کہ مستقبل میں بھی یہ جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کو ہی اپنے ساتھ رکھیں گے۔ مذہبی جماعتوں کا کوئی چانس نظر نہیں آتا۔ اگر متحدہ مجلس عمل بن بھی جائے تو اسی صورت میں بنا سکتی ہے کہ امریکا ایک بار پھر افغانستان پر حملہ کرے۔ ایم ایم اے پہلے بھی حکومت میں آئی تھی تو اس کی وجہ ایم ایم اے نہیں تھی۔ ویسے بھی دونوں بڑی پارٹیاں جماعت اسلامی اور جے یو آئی کو ایک دوسرے سے بہت شکایات ہیں۔