خبرنامہ خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ

خیبر پختونخوا میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ

پشاور:(ملت آن لائن) خیبر پختونخوا میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ ہو گیا، سال2018 کے آغاز میں ہی 8 جوڑوں نے شادی کے بندھن میں بندھنے کیلئے عدالت کا راستہ اختیار کیا، شادی کیلئے گواہ بھی سستے داموں ملنے لگے۔ پشاور سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے عثمان علی کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں کورٹ میرج کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے، رواں سال کے ابتدائی دنوں میں 8 جوڑوں نے کورٹ میرج کی۔ گذشتہ سال پشاور میں کورٹ میرج کرنے والوں کی تعداد پانچ سو سے زائد رہی جبکہ رواں ماہ کے تین ہفتوں میں آٹھ جوڑے شادی کے بندھن میں بندھے۔ عدالتی نکاح جس کو عرف عام میں کورٹ میرج کہا جاتا ہے، زیادہ ترنوجوانوں نے اب یہ ہی راستہ اپنا لیا، پشاور میں ہر سال کورٹ میرج کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ شہرمیں گزشتہ سال2017 میں کورٹ میرج کرنے والوں کی تعداد 500 سے زائد تھی جبکہ رواں سال 2018 کے پہلے ماہ 3 ہفتوں میں کورٹ میرج کیلئے 8 جوڑوں نے عدالت کا رخ کیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑوں کیلئے سارے انتظامات نکاح رجسٹرار کرتا ہے، نکاح خواں تو ہے ہی اگر جوڑے کو گواہ میسر نہ تو وہ بھی صرف دو ہزار روپے میں دستیاب ہوتا ہے لیکن یہ سستی شادی دیرپا ثابت نہیں ہوتی اور اکثر ایسی شادیوں کا انجام طلاق پر ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ کورٹ میرج کے بڑھتے ہوئے رجحان کی پہلی وجہ تو معاشرے میں جہیز کی لعنت ہے اور دوسرا بچوں پر والدین کی اپنی مرضی مسلط کرنا ہے، اس کے علاوہ مختلف حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔