خبرنامہ خیبر پختونخوا

ریسکیورزکے 21اور 22بیج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا ایمرجنسی سروسز ز اکیڈمی میں انعقاد

خیبر پختونخواہ(آئی این پی)خیبر پختونخواہ کے 443ریسکیورز اپنے اپنے صوبوں میں ریسکیو سروس کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو بڑھانے اورتربیت یافتہ ہیومن ریسورس کی کمی کو پورا کرنے کے لئے پاس آؤٹ ہوگئے۔ تقریب میں مہمانِ خصوصی صوبائی وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان جبکہ مہمانِ اعزاز ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی ریسکیو سروس (ریسکیو 1122)ڈاکٹر اسد علی خان تھے ۔ تقریب میں ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس بریگیڈئر (ر)ڈاکٹر ارشد ضیاء اور ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی بریگیڈئر (ر)امیر حمزہ، ریسکیورز کے والدین ، عزیزو اقارب اور زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے خصوصی شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق ، خیبر پختونخواہ کے 319ریسکیورز جبکہ پنجاب کے 124ریسکیورز پیشہ ورانہ تربیت مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز پاس آؤٹ ہوگئے۔ ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسززاکیڈمی (ریسکیو1122)بریگیڈئر (ر)امیر حمزہ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیورز کو مبارکباد دی اوروسائل اور ہمہ قسمی امداد فراہم کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیورز کی تربیت ایمرجنسی آپریشنز کی صورت میں منہ بولتا ثبوت ہے ۔ انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیورز کے والدین کو بھی مبارکباد دی اور کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے بچے ایک زندگیاں بچانے والی سروس کا حصہ بن چکے ہیں۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ ریسکیورز پاکستان کے وہ بہادر جوان ہیں جو خود کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ریسکیورز نے ملک میں خصوصاََ جنوبی پنجاب میں 2010, 2014, 2015کے سیلابوں اور دیگر کئی حادثات میں پیشہ وارانہ خدمات سر انجام دیں وہ قابل قدر ہیں اور اس سے ان کی اعلیٰ معیار کی تربیت کا اندازہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ریسکیو1122کے لیے مسلسل سپورٹ قابل تعریف اقدام ہے۔ جس طرح حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے ریسکیو سروس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار لانے کے لئے پنجاب کی تمام ڈوثیرن پر جدید ایمرجنسی آلات اور پیشہ ورانہ تربیت سے لیس اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے قیام کی منظوری دی جس کے نتیجے میں دو ٹیمیں اس سال جولائی تک لاہور اور راولپنڈی میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سنبھال لیں گی، پنجاب حکومت کا یہ کارنامہ یقینی طور پر قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے اس موقع پرڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس(ریسکیو 1122)بریگیڈئیر ارشد ضیاء اور ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز ز اکیڈمی بریگیڈئر امیر حمزہ اوران کی ٹیم کی تعریف کی جن کی کاوشوں میں محفوظ پاکستان کا تصور اجاگر ہورہا ہے۔ بلاشبہ اعلیٰ کارکردگی کا سہرا بریگیڈئیرڈاکٹر ارشد ضیاء اور ایمرجنسی سروسز اکیڈمی بریگیڈئیر امیر حمزہ کی انتھک محنت اور معیاری تربیت پر ہے انہوں نے تمام ریسکیو افسران کو مبارکباد دی جنہوں نے اس سروس کے معیار کو بہتر رکھنے کے لیے دن رات محنت کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ریسکیورزکے مسائل سے آگاہ ہیں اور وہ یقین دلاتے ہیں کہ جب اور جس دن ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس بریگیڈئر ارشد ضیاء سروس رولز اور دیگر الاؤنس کی سمر ی کیبنٹ کمیٹی کو پیش کریں گے وہ اسی دن نافذ العمل ہوجائیں گے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی ریسکیو سروس (ریسکیو 1122)خیبر پختونخواہ ڈاکٹر اسد علی خان نے حکومتِ پنجاب خصوصاََ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا جس طرح وزیراعلیٰ پنجاب نے تکنیکی معاونت اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی وہ قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں آکر یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں آئے ہیں ۔ اس موقع پر انہوں نے بریگیڈئر امیر حمزہ کی کاوشوں کی بھی تعریف کی۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس بریگیڈئر (ر)ڈاکٹر ارشد ضیاء نے اس موقع پر ریسکیو کے جوانوں کوپاس آؤٹ ہو نے پر مبارکباد دی اور مہمانِ خصوصی رانا ثناء اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل کے پی کے، ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز اکیڈمی، ریسکیورز، ان کے عزیز و اقارب اور دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بریگیڈئر امیر حمزہ کی لگن اور جذبے کی تعریف کی۔ پاسنگ آؤٹ کے موقع پر کیڈٹس نے آگ اور دھما کہ کے دوران زخمیوں کی ایمر جنسی مینجمنٹ کرنے کی فرضی مشق کا مظاہرہ بھی پیش کیا۔ تربیتی کورس کے دوران سکھائی جانے والی مختلف مہارتوں مثلا آگ بجھانے، میڈیکل مدد فراہم کرنے ، تباہ شدہ عمارتوں سے ریسکیو کرنے، بلندی سے ریسکیو کرنے کا عملی مظاہر ہ بھی پیش کیا گیا-تربیت پانے والے تمام ریسکیورز کو پہلے مرحلے میں میڈیکل ، ریسکیو، فائر فائٹنگ اور بلندی سے ریسکیو کرنے کی تربیت دی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل فرسٹ ریسپانڈر، منہدم عمارتوں میں تلاش اور بچاؤ، موثر رابطے کے طریقے، انسیڈنٹ کمانڈ سسٹم اور حادثات سے بچاؤ کے لیے کمیونٹی کی تربیت کے مخصوص کورسز بھی کروائے گئے۔