خبرنامہ خیبر پختونخوا

عام انتخابات: سیاسی جماعتوں کی نظریں سوات کی 11 نشستوں پر

سرگودھا میں

ضلع سوات میں انتخابی صورتحال کچھ اس طرح بن گئی ہے کہ کسی بھی جماعت کا پلڑا واضح طور پر بھاری دکھائی نہیں دے رہا۔ کہیں مسلم لیگ ن، کہیں عوامی نیشنل پارٹی اور بعض حلقوں میں تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر بزرگوں نے پولنگ اسٹیشن کا رخ کیا تو عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ن کے جیتنے کے مواقع بڑھ جائیں گے۔ اس لیے تحریک انصاف نے زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدواروں نے کارنر دفاتر بنائے ہیں جہاں غیر حتمی ووٹ بینک کھیچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جنوبی خیبر پختونخوا میں تمام سیاسی جماعتوں نے سوات پر نظریں جمائی ہیں۔ سوات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 11 نشستیں ہیں۔

این اے 2 سے مضبوط ترین امیدواروں میں متحدہ مجلس عمل کے نوید اقبال، عوامی نیشنل پارٹی کے راجہ ممتاز چموٹ، مسلم لیگ ن کے امیر مقام اور تحریک انصاف کے حیدر علی شامل ہیں۔

امیر مقام کے لیے این اے 2 اس لیے زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ انہوں نے اپنا آبائی حلقے پر اپنے بھائی عباداللہ خان کو کھڑا کیا ہے۔ اگر امیر مقام یہاں سے ہار گئے تو وہ قومی اسمبلی سے باہر رہ جائیں گے۔

مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کو یہاں سے ٹف ٹائم مل سکتا ہے جس کی وجہ گجر برادری کا ووٹ بینک ہے۔ اس سے قبل گجر برادری کا ووٹ ان دونوں جماعتوں کو ملتا تھا لیکن اس بار گجر برادری نے عوامی نیشنل پارٹی کے ممتاز چموٹ کی حمایت کی ہے اور عوامی نیشنل پارٹی نے گجر برادری کا ووٹ بینک متوجہ کرنے کے لیے راجہ ممتاز چموٹ کو ٹکٹ دے کر واقعی طرب کا پتہ کھیلا ہے۔

سوات سے این اے 3 پر 8 امیدوار مد مقابل ہیں جن میں مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے شہریار امیر زیب کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ شہریار امیر زیب سابق ریاست سوات کے شاہی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔

این اے 4 پر 11 امیدوار میدان میں اترے ہیں جن میں تحریک انصاف کے مراد سعید اور عوامی نیشنل پارٹی کے محمد سلیم خان شامل ہیں۔ اس حلقہ سے مسلم لیگ ن کے فیروز شاہ اور ایم ایم اے کے قاری محمود بھی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ قاری محمود اے این اور تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں شگاف ڈال سکتے ہیں۔

پی کے 2 پر ن لیگ کے امیر مقام کو تحریک انصاف کے میاں شرافت علی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سید جعفر شاہ کا سامنا ہے۔ دوسرے امیدواروں نے امیر مقام پر ووٹوں کی خریداری کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

پی کے 3 پر تحریک انصاف کے حیدر علی اور عوامی نشینل پارٹی کے فضل وہاب کے مابین مقابلہ ہوگا۔

پی کے 5 پر ایم ایم کے امیدوار محمد امین مضبوط ترین امیدوار تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے فضل حکیم اور اے این پی کے واجد علی سے ہوگا۔

پی کے 6 پر عوامی نیشنل پارٹی کے شیر شاہ خان، تحریک انصاف کے ڈاکٹر امجد اور مسلم لیگ ن کے حبیب اللہ شاہ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

پی کے 7 پر عوامی نیشنل پارٹی کے وقار خان اور ایم ایم اے کے حسین احمد کانجو بڑے نام ہیں۔

پی کے 8 پر تحریک انصاف کے محب اللہ خان، مسلم لیگ ن کے امجد علی خان اور عوامی نیشنل پارٹی کے شیر شاہ خان میدان میں اترے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر ن لیگ اور اے این پی کا اتحاد ہوجائے تو محب اللہ خان کو شکست دے سکتے ہیں۔

پی کے 9 پر تحریک انصاف کے محمود خان، عوامی نیشنل پارٹی کے ایوب خان اور ایم ایم اے کے ڈاکٹر امجد علی قسمت آزمائی کریں گے۔