خبرنامہ خیبر پختونخوا

عام انتخابات: شانگلہ میں ایم ایم اے کی ہوشیاری

خواتین ووٹرز

خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں متحدہ مجلس عمل نے مخالفین کا ووٹ بینک توڑنے کے لیے ٹکٹ کی تقسیم کے دوران ہوشیاری سے کام لیا ہے۔

ضلع شانگلہ میں قومی اسمبلی کی ایک ( این اے 10) اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں ( پی کے 23 اور 24) ہیں۔

این اے 23 سے مجموعی طور پر 9 امیدوار میدان میں اترے ہیں جن میں 5 امیدوار مضبوط تصور کیے جاتے ہیں۔ ان پانچ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار اور امیر مقام کے بھائی عباداللہ خان، تحریک انصاف کے وقار احمد خان، عوامی نیشنل پارٹی کے سعید الرحمان اور ایم ایم اے کے امیر سلطان شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امیر سلطان کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے پھر بھی ایم ایم اے نے اپنا ٹکٹ ان کو جاری کردیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس حلقہ میں گجر برادری کا ووٹ بینک زیادہ ہے اور ان کا ووٹ پہلے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کو ملتا رہا ہے۔ چونکہ امیر سلطان گجر برادری میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں اس لیے ایم ایم اے نے ان کو ٹکٹ دے کر گجر برادری کا ووٹ اپنی جانب کھینچ لیا ہے جس کے باعث ن لیگ اور تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں بھی کمی آئے گی۔

پی کے 23 سے تحریک انصاف کے شوکت علی یوسفزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے متوکل خان اور مسلم لیگ ن کے محمد راشد خان میدان میں اترے ہیں مگر اصل مقابلہ تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان ہوگا تاہم ’متذبذب‘ ووٹ عوامی نیشنل ووٹ کو پڑسکتا ہے۔

پی کے 24 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار فضل اللہ خان مضبوط ترین امیدوار تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کے مد مقابل عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار فیصل زیب اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار شیر عالم بھی اپنا حلقہ اثر رکھتے ہیں۔