خبرنامہ خیبر پختونخوا

ماضی میں حکمرانوں نے سٹیٹس کو کے ذریعے اپنے مفادات کو تحفظ دیا: پرویز خٹک

پشاور (ملت آن لائن + آئی این پی) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ماضی میں حکمرانوں نے سٹیٹس کو کے ذریعے اپنے مفادات کو تحفظ دیا۔ غریب کیلئے کسی نے نہیں سوچا، سسٹم کو خراب سے خراب تر کرتے چلے گئے ، اداروں کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا حتیٰ کہ سرکاری افسران کی طرف سے انسٹی ٹیویشنل تجربے کی عدم منتقلی کا کلچر رہا۔یہ وہ عوامل ہیں جو قوم کو اجتماعی تباہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں یہ واحد حکومت ہے جس نے ترقیاتی بجٹ کا تیس فیصد مقامی حکومتوں کو دیا اور اپنے اختیارات اداروں کو منتقل کئے تاکہ عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکیں۔ ترقیاتی کام بھی اپنی جگہ جاری ہیں مگر ہماری ترجیح نظام کی تبدیلی اور اداروں کی بحالی ہے کیوں کہ دْنیا اداروں سے بنتی ہے۔انہوں نے عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ عوام کو تبدیلی کے عمل سے آگاہ کریں۔ تبدیلی کی سمجھ بوجھ اور اسکی ضرورت و اہمیت بتائیں۔ اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر کریں۔ وہ وزیراعلیٰ ہا?س پشاور میں ڈاکٹر اظہر جدون کی قیادت میں یونین کونسل پلک سرکل بکوٹ کے نمائندہ وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفد کے اراکین میں تحصیل ایبٹ آباد تحریک انصاف کے صدر ملک سعید ، چیئرمین یونین کونسل پلک گل تاسف عباسی، راجہ مبین الرحمن عباسی، حاجی عبد الرزاق عباسی ، حاجی احسان عباسی اور دیگر شامل تھے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اْن کی حکومت نے اداروں کو عوامی خواہش کے مطابق کیا انہیں جو جاری سکیمیں ملیں اْن کو فوقیت دی اور معیار کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تباہ حال صوبہ ملا تھا۔ صوبے کی ازسر نو تعمیر میں مشکلات درپیش تھیں مگر ہم نے ہمت نہیں ہاری اور اصلاحات کا عمل جاری رکھا۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے شروع میں نئی ترقیاتی سکیمیں اسلئے نہیں بنائیں کیونکہ ہم صوبے کو پھنسانا نہیں چاہتے تھے۔ہم نے اپوزیشن کو بھی منصفانہ وسائل فراہم کئے۔ حکمرانی کا نیا اسلوب متعارف کیا۔بگاڑ کے آگے بندھ باندھا اور تعمیر نو اور اصلاح کا عمل شروع کیا۔ سسٹم کو ٹھیک کرنا سب سے بڑا اور اہم ترین منصوبہ ہے حکمرانوں نے یہاں گزشتہ ستر سال تماشا بنائے رکھا۔ سیاسی مداخلت کے ذریعے نظام کو بھی تباہ کیا اور دوسری طرف دو نمبر تعمیراتی منصوبوں کا ڈرامہ رچایا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے تعمیر اتی کام کے معیار اور سابقہ ادوار کے تعمیراتی کاموں کا موازنہ کیا جائے تو فرق واضح نظر آئے گا۔ موجودہ صوبائی حکومت ماضی کے تباہ حال اداروں کو ٹھیک کر رہی ہے۔ صرف عمارتیں بنانے سے خوشحالی نہیں آتی بلکہ اس کے لئے ڈیلیور کرنا پڑتا ہے۔ ہم نے صحت ، تعلیم ، پٹوار ، پولیس اور دیگر شعبوں میں ڈیلیوری دی ہے۔ صحت و تعلیم پر اربوں روپے خرچ کئے تاکہ غریب کو بھی امیر کے مطابق سہولیات میسر ہوں صوبہ بھر کے سکولوں اور ہسپتالوں میں سو فیصدعملہ موجودہے جب ہم حکومت میں آئے تو تمام ہستپالوں میں مشینری خراب تھی جسے ہم ٹھیک کر رہے ہیں۔ آئندہ تین چارماہ میں تمام ہسپتالوں میں مشینری دستیاب ہو گی۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کررہے ہیں۔ NTS کے ذریعے قابل لوگوں کو آگے لارہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اْن کی حکومت کو قوم کے مستقبل کی فکر ہے بلین ٹری سونامی منصوبے پر 15 ارب روپے خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ حکمرانوں کے کرتوت تھے جو وسائل کی بند ربانٹ کرتے تھے مگر ہمیں غریب عوام کی فکر تھی اور تباہی کے عمل کو روکنا تھا۔ہم نے ہر جگہ پر سیف گارڈز لگائے۔صوبے کے مستقبل کا تعین کیا۔ وزیراعلیٰ نے مقامی نمائندوں سے کہاکہ وہ اپنے علاقوں میں اداروں کی ڈیلیوری پر نظر رکھیں۔ گلیوں، نالیوں کی سیاست سے باہر نکلیں اور نظام پر توجہ دیں۔ عوام میں تبدیلی اور سسٹم کی سمجھ بوجھ پیدا کریں۔ اگر ادارے ٹھیک نہ ہوئے تو ہم سوسال میں بھی ترقی نہیں کر سکتے۔ خیبرپختونخوا کی شکل بد ل رہی ہے ہم روزانہ کی بنیاد پر سرمایہ کاروں سے معاہدے کر رہے ہیں صوبہ آگے نکل رہا ہے۔سی پیک کے تناظر میں صوبے کا مستقبل روشن ہے۔ایک شفاف نظام ہے ، ادارے فعال ہیں جو ڈیلیو ر کر رہے ہیں۔ اسلئے مخالفین بے بنیاد الزامات کی بجائے حقائق کو دیکھیں پرانی ڈگر پر چل کے تباہی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ وزیراعلیٰ نے بکوٹ کو تحصیل کا درجہ دینے کیلئے وفد کے مطالبے پر ہدایت کی کہ اس سلسلے میں تحریری درخواست دیں اگر قابل عمل ہوا تو حل نکالیں گے۔ انہوں نے بنیادی مرکز صحت کھرالہ ملکوٹ میں سٹاف کی تعیناتی اور دیگر جاری سکیموں پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔