خبرنامہ خیبر پختونخوا

مشال خان کیس میں اب تک 16نامزد اور 6دوسرے افراد گرفتار کئے گئے

پشاور (ملت آن لائن +‌آئی این پی ) آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے کہا ہے مشال خان کیس میں اب تک 22ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں،گرفتار ملزمان میں 16نامزد اور 6دوسرے افراد شامل ہیں،کیس میں ایف آئی اے سے بھی مدد مانگ لی گئی ہے،پولیس نے تفتیش میں بہت حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے،مشال،عبداللہ اور زبیر پر الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا،تفتیش صحیح سمت کی جانب بڑھ رہی ہے،سائنسی خطوط پر کیس کی تفتیش کر رہے ہیں،تفتیش کا دائرہ وسیع اور ہر پہلو سے جائزہ لیا جارہا ہے،تمام تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے۔پیر کو پشاور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے کہا یونیورسٹی انتظامیہ اپنے طور پر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی تھی،انکوائری کمیٹی نے مشال خان اور اس کے دوستوں کو طلب کیا تھا،مشال خان اور زبیر نہیں آئے عبداللہ انکوائری کیلئے پہنچ گیا،انکوائری مشال کے قتل سے چند گھنٹے پہلے شروع کی گئی۔انہوں نے کہا کہ انکوائری کیلئے پولیس سے رابطہ نہیں کیا گیا،عبداللہ نے کمیٹی کے سامنے الزامات کو رد کردیا تھا،عبداللہ کو صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں ملا،عبداللہ کے صفائی پیش کرنے تک ہنگامہ آرائی شروع ہوچکی تھی۔آئی جی کے پی کے نے کہا کہ جب ڈی ایس پی پہنچا تو عبداللہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا،ڈی ایس پی زخمی عبداللہ کو یونیورسٹی سے باہر لے گئے،پولیس نے عبداللہ کو ہسپتال پہنچایا اور مزید نفری طلب کی،ہاسٹل نمبر ون میں مشال کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کی اطلاع ملی۔انہوں نے کہا کہ مشتعل طلبہ کے خلاف لاٹھی چارج کرکے 59طلبہ کوگرفتار کیا،20نامزد میں سے 16ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں،مزید تفتیش کے دوران گیارہ دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی،11دیگر ملزمان میں سے چھ گرفتار کیے جاچکے ہیں،واقع کے بعد ایف آئی اے سے مدد مانگ لی ہے،سوشل میڈیا،ویب سائٹس پر بہت سی ویڈیوز سے متعلق ماہرین کی رائے درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ مشال پر الزامات کے حوالے سے کوئی واضح ثبوت نہیں ملے،پولیس نے تفتیش میں بہت حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے،مشال قتل کیس میں اب تک 22ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں،تمام تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے،مشال،عبداللہ اور زبیر پر الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا،تفتیش صحیح سمت کی جانب بڑھ رہی
ہے،سائنسی خطوط پر کیس کی تفتیش کر رہے ہیں،تفتیش کا دائرہ وسیع اور ہر پہلو سے جائزہ لیا جارہا ہے۔