خبرنامہ خیبر پختونخوا

نوشہرہ: شوہر نے پشتو گلوکارہ ریشم کو قتل کردیا، رواں سال 20 خواتین قتل

خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں شوہر نے فائرنگ کرکے اپنی بیوی گلوکارہ ریشم کو قتل کردیا۔ پولیس نے قتل کی وجہ گھریلو ناچاقی قرار دیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرلی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں خواتین پر تشدد کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ رواں سال اس طرح کے 20 واقعات پیش آئے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ ریشم کے بھائی نے گزشتہ شام پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے کہا ہے کہ ریشم کی شادی ایک سال قبل ملزم فائدہ خان سے ہوئی تھی اور ملزم روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک دبئی میں مقیم تھا جس کی وجہ سے میں اپنی بہن کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ ایک ہفتہ قتل ملزم دبئی سے واپس آیا تو دونوں میاں بیوی کے درمیان ناچاقیاں شروع ہوگئیں۔

گھر بڑوں نے دونوں کے درمیان ناچاقیاں ختم کرنے کی کوشش کی تاہم کامیابی نہ مل سکی۔ گزشتہ روز فائدہ خان اپنے کسی عزیز کی تیمارداری کے بہانے ریشم کو بھی اپنے ساتھ لے گیا اور دوسرے گھر میں لیجاکر قتل کردیا۔

پولیس نے ملزم فائدہ خان کے خلاف دفعہ 302، 109 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ قتل کی یہ واردات رواں سال کے دوران ہونے والا ایسا 20 واں واقعہ ہے۔

قبل ازیں فروری 2018 میں مردان کی ایک مضافاتی آبادی شیخ ملتون ٹاؤن میں اداکارہ سنبل کو اپنے گھر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ جس کا مقدمہ ایک سابق پولیس اہل کارسمیت نعیم خٹک، جہانگیر خان اور نصیب خان کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ سابق پولیس اہل کار نعیم خٹک کو اس سے پہلے پشاور میں ایک فنکارہ پر قاتلانہ حملہ کرنے کی پاداش میں نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق تین ملزمان شیخ ملتون ٹاون میں اداکارہ سنبل کے گھر گئے اور اسے ایک نجی محفل میں پرفارمنس کے لیے اپنے ساتھ چلنے کے لیے کہا۔ لیکن سنبل نے جانے سے انکار کر دیا۔ جس پر انہوں نے اسے فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور جائے وقوع سے فرار ہو گئے۔

اگست 2015 میں پشتو کی فنکارہ و گلوکارہ 22 سالہ مسرت شاہین کو بھی نوشہرہ میں نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ مسرت شاہین والدہ پروین بیگم کے ساتھ جنجال پورہ بازار آ رہی تھی کہ موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر دی۔ پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔

پشتو کی ایک اور نوجوان ابھرتی گلوکارہ غزالہ جاوید اور ان کے والد جاوید کو 18جون 2012 کو پشاور میں قتل کیا گیا تھا۔ ان کے قتل کا مقدمہ تھانہ شاہ قبول پشاور میں فرحت جاوید کی مدعیت میں درج کی گیا تھا لیکن مقتولہ کی والدہ کی درخواست پر اس کیس کو سوات کی عدالت میں منتقل کیا گیا تھا۔

سوات کی سیشن عدالت نے دسمبر 2016 میں کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مقتول گلوکارہ کے سابق شوہر ملزم جہانگیر خان کو جرم ثابت ہونے پر دو بار سزائے موت اور 7 کروڑروپے جرمانے کی سزاسنائی تھی۔

سال 2009 میں پشاور میں پشتو کی ایک گلوکارہ شمیم ایمن اداس کو ان کے بھائیوں نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔ پولیس کے مطابق مقتولہ کے بھائی اپنی بہن کی گلوکاری سے خوش نہیں تھے اور انہیں گلوکاری ترک کرنے کا کہا تھا۔