خبرنامہ خیبر پختونخوا

وفاق سرمایہ کاروں اور غیر ملکی وفود کو این او سی کے جھنجھٹ میں نہ ڈالے: خٹک

پشاور (ملت + آئی این پی) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاق خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں اور غیر ملکی اعلیٰ وفود کو NoC کے جھنجھٹ میں نہ ڈالے۔ہم اس کو صوبے کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا سمجھتے ہیں۔صوبے کی سیکورٹی کی صورتحال مثالی ہے ۔ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے فول پروف سیکورٹی یقینی بنائیں گے ۔سیکیورٹی یقینی بنانے کے لئے علیحدہ فورس بھی بنا رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں سیکورٹی کی صورتحال دیگر صوبوں سے بہتر ہی ہے۔ بعض سیاسی جماعتیں سی پیک منصوبے کو اپنے سیاسی احیاء کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔اسلئے ضروری ہے کہ وزیر اعظم پاکستان سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلا کر صوبے کے تمام سیاسی قائدین کو سی پیک پر اعتماد میں لیں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں دو علیحدہ علیحدہ اجلاسوں کی صدارت کر رہے تھے جن میں سی پیک کے تناظر میں ورکنگ گروپس کو حتمی شکل دینے کے علاوہ مارچ میں بیجنگ میں مجوزہ روڈ شو کیلئے صوبائی محکموں کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔ چیف سیکرٹری عابد سعید، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ مارچ کے اواخر میں بیجنگ میں مجوزہ روڈ شو میں بھر پور تیاری کے ساتھ شرکت کریں گے۔ہم قدرتی وسائل میں صوبے کی برتری اور سرمایہ کاری کے مواقع کو چین کے سرمایہ کاروں کو sell out کریں گے۔ ہم سی پیک کو ترقی کا زینہ سمجھتے ہیں اور اسکی کامیاب تعمیر کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ مختصر ترین روٹ ہے اور اسکی تعمیر سے غیر ترقیاتی علاقے بھی ترقی کے لئے اوپن ہو جائیں گے اور یہ غیر ترقیافتہ علاقوں کے عوام کا حق بھی ہے کہ وہ ترقی کے ثمرات میں برابر کے شراکت دارہوں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دنوں ان کا چین کا دورہ بڑا کامیاب رہا۔ہم سی پیک کوقومی ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت ، شندور ، چترال تا چکدرہ روڈ سی پیک کے لئے بہترین متبادل روڈ بھی ثابت ہو سکتا ہے اور مستقبل میں واخان اور تاجکستان سے بھی لنک کیا جا سکتا ہے۔سی پیک کے تحت صنعتی بستیوں اور پن بجلی کے منصوبوں کے مسائل بھی حل ہو چکے ہیں۔چین کے سرکاری شعبے سے وابستہ کمپنیوں نے صوبے کے مختلف اکنامک زونز کی تعمیر میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔بنیادی طور پر ہر صوبے کو ایک صنعتی زون ملے گا۔ سی پیک روٹ سے 40فیصد آبادی کور ہو سکے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کئی دیگر قابل عمل منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور سرمایہ کاروں کے ساتھ معاملات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔موٹر وے پر 4ہزار کنال اراضی پر مشتمل صنعتی زون کی ترقی کے لئے چینی سرمایہ کار کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔رشکئی صنعتی بستی کی ترقی کے لئے عنقریب معاہدے پر دستخط ہونگے۔ گریٹر پشاور منصوبے کے تحت تیز رفتار ریلوے کے ذریعے پشاور، مردان ، چارسدہ ، نوشہرہ، صوابی اور ملاکنڈ کے اضلاع کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جائے گا۔ اس منصوبے پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔سی پیک کے تناظر میں پن بجلی کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔پہلے مرحلے میں 1700میگا واٹ کی پن بجلی کے منصوبے شامل ہیں جو ملاکنڈ اور ہزارہ میں واقع ہونگے۔اسکے علاوہ رن آف دی ریور چھوٹے چھوٹے پن بجلی کے منصوبے بھی تعمیر کئے جائیں گے۔چترال میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ذریعے پن بجلی کے تین منصوبے بھی قائم کئے جا رہے ہیں جن پر 2.024بلین امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔علیحدہ ٹراسمیشن لائن بچھانے کے لئے بھی بات چیت چل رہی ہے۔ صوبائی محکموں کے ورکنگ گروپس مارچ کے آخری عشرے میں مجوزہ روڈ شو کیلئے تیاریوں میں تیزی لائیں۔ہم آئندہ ماہ جون تک سی پیک کے تناظر میں ترقیاتی منصوبہ بندی میں خاطر خواہ پیش رفت کر چکے ہوں گے۔ صوبائی حکومت نے صوبے میں صنعتوں کے فروغ کے لئے ریکارڈ اقدامات کئے ہیں ، سیکیورٹی کی صورت حال بہتر کی گئی، نئی صنعتوں کے قیام کے لئے این او سی کی شرط ختم کر دی گئی ۔ ہم صوبے کی ترقی کی سمت کا تعین کر چکے ہیں۔ صوبے کے مختلف شعبوں میں ہمہ گیرترقیاتی حکمت عملی پلان کر چکے ہیں۔اس خطے کا مستقبل تابناک ہے یہ پورے علاقے میں کمرشل سرگرمیوں کا مرکز بنے گا اور پورے خطے کو باہم مربوط کرے گا۔