خبرنامہ خیبر پختونخوا

خیبرپختونخواکی کفایت شعارحکومت کی فضول خرچی

خیبرپختونخواکی کفایت شعارحکومت کی فضول خرچی
پشاور: (ملت آن لائن) خیبرپختونخوا میں برسراقتدار پی ٹی آئی کی کفایت شعاری کی دعویدارحکومت فضول خرچی کاایک اورریکارڈ قائم کرنے جارہی ہے ،نجی سکولزریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے بعداسکے ملازمین لاکھوں میں تنخواہیں اورمراعات کروڑوں میں وصول کرینگے ۔اتھارٹی کے ایم ڈی کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے چھ لاکھ اور ڈپٹی ڈائریکٹرسواتین لاکھ سے زائد تنخواہوں کے علاوہ گریڈ21اور22کے آفیسربرابر مراعات لیں گے جس سے قومی خزانے پر کئی گنااضافی بوجھ پڑے گا۔خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں پرائیویٹ سکولوں کے انتظامی اور مالی معاملات کوکنٹرول کرنے کیلئے رواں سال نجی سکولز ریگولیٹری اتھارٹی بل اسمبلی سے پاس کروایا جس کے خلاف پرائیویٹ سکولزمالکان نے نہ صرف احتجاج کاراستہ اپنایابلکہ اس کو ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیا اسمبلی سے پاس شدہ دیگربلوں کی طرح ریگولیٹری اتھارٹی بل بھی سٹیک ہولڈرزکی بغیرمشاورت اور عجلت میں ایوان میں پیش کیاگیا جس میں اداروں کی بندش اور اساتذہ کرام کی گرفتاری سمیت دیگر شقوں کے خلاف پرائیویٹ سکولوں کے شدیدتحفظات تھے تاہم مذکرات اور احتجاج کے نتیجے میں بل 18ترامیم کے ساتھ منظورکیاگیا اتھارٹی کے مجوزہ قوانین کے مطابق ریگولیٹری اتھارٹی کاہیڈآفس پشاور میں ہوگا اتھارٹی کے ذرائع آمدن میں شامل ہے کہ اداروں یاذاتی حیثیت سے مختلف لوگوں سے تحائف اورگرانٹ وصول کرسکتی ہے اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی ماہانہ تنخواہ چھ لاکھ56ہزار510 روپے اورانہیں گریڈ 22کے آفیسرکی تمام مراعات حاصل ہونگی اسی طرح ہیڈآفس میں دس ڈپٹی ڈائریکٹرہونگے جوفی ڈپٹی ڈائریکٹرہرماہ تین لاکھ33ہزار 180روپے تنخواہ کے ساتھ گریڈ21 آفیسرکے برابرمراعات لینگے ۔ڈسٹرکٹ سکروٹنی کمیٹی ہر ضلع میں تمام پرائیویٹ اداروں کوریگولیٹ کریگی تاہم اس کمیٹی میں پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی سرے سے موجو نہیں ،پرائیویٹ سکولوں کی درجہ بندی، کلاس میں طالبعلم سے فیس لینے کی حد اور اساتذہ کیلئے تنخواہ کی حد مقررکرنابھی اتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی اتھارٹی کے مطابق کسی بچے سے کسی اضافی سہولت کیلئے خرچہ وصول نہیں کیاجاسکے گانیزکسی سکول کواجازت نہیں کہ وہ اتھارٹی کی منظورشدہ فیس سے زیادہ یاکم فیس وصول کرے یعنی فیس معاف نہیں کی جاسکے گی ہر سکول کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر کلاس میں دس فیصدبچوں کو مفت پڑھائے قوانین کے اطلاق کے بعد کسی بھی سکول کی فیس میں اضافہ یاکمی فیس ریگولیشن کمیٹی کی اجازت سے مشروط ہوگا۔قوانین کے مطابق کوئی سکول کسی بھی بچے کا بقایاجات رہنے کے باوجود سکول چھوڑنے کاسرٹیفکیٹ نہیں روک سکتا اگرکسی سکول میں دو سے زائد بہن بھائی داخلہ لینا چاہے تو ان کو نہیں روکا جاسکے گا ان کوداخلہ ہر صورت میں دیاجائے گا۔ اتھارٹی میں اساتذہ کیلئے بنائے جانیوالے قوانین کے مطابق پرائیویٹ اساتذہ کوسرکاری اساتذہ کے برابر لانے اوران کو تحریری ایمپلائزمعاہدہ کے تحت بھرتی کیاجائیگا ۔نجی سیکٹرکی نمائندہ تنظیم پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک(PEN)کے صوبائی صدرسلیم خان نے ’’اے پی پی ‘‘کوبتایاکہ ریگولیٹری اتھارٹی خزانے پراضافی بوجھ ہے زیادہ سے زیادہ دوڈائریکٹر کی نگرانی میں پرائیویٹ وپبلک سیکٹرکے معاملات چلائے جاسکتے ہیں اتھارٹی ملازمین کو لاکھوں کروڑوں کی تنخواہیں اور مراعات دیکر حکومت قوم کاپیسہ ضائع کررہی ہے ہم اتھارٹی کے خلاف نہیں بلکہ پہلے سے موجود1990ء ایکٹ پر من وعن عمل کیاجائے توشعبہ تعلیم کے90فیصدمسائل حل ہوسکتے ہیں۔